Friday, August 28, 2015

Feature / Hyderabad Gymkhana

Referred back. plz revisit and revise

Kamran sario
Roll : 54/MC/2k13
Revised
1. U know feature is always reporting based. mean talk with people, observation plus secondary data. It lacks first two things, attributions and observation.
2. The main purpose of feature is to entertain. There is noting like this.
3. Feature should also describe physical feature/ building structure. I t should be compared and contrast with other clubs in Hyderabad, if there is any other club in Pakistan with similarities. 

4. ur piece is around 670 words of them there are over 100 spelling mistakes, which could have been corrected by running dictionary. (Some of them I have corrected)
5. Further ur file name was wrong though i have been repeatedly asking for it. It become very difficult to search and find it if there is no proper file name. Proper file name should be: Feature -Kamran
Please strictly see in next pieces these mistakes should not repeated

Feature / Hyderabad Gymkhana
Hyderabad is 2nd biggest city of sindh and also a city with a lot of entertainment places and shopping stuff, In Hyderabad their are many places for found for public entertainment  and Hyderabad gymkhana is one of the best place found for entertainment in Hyderabad city , which is spread in 4.692 Acres and located on main Thandi Sarrk ( Shahra-e- Fatima Jinnah. , Gymkhana was found in 1897  which has grown to a membership strength of about 6000 in 2013. It is basically upon membership concept and none of local peoples can enter in it without membership. 
Due to costly membership, unaffordable local peoples of city Hyderabad can not enter there . and it is famous in Hyderabad due to The class of peoples mostly high gentry families , high profiled peoples are found in Hyderabad gymkhana . it is place Which is full of entertainment and with alot of facilities like , ( Swimming pools, Snooker room , balls room , gaming zone area for kids , bar , cricket ground , football ground , squash , badminton , table tennis , card room , restaurants , barbq nights , musicals night , weekends , and Hyderabad gymkhana is popular place which celebrates all kind of popular dates like (Happy new year night) , (Eid special Days) , (Summer camps) , (Independent day) , (Valentine day) , (Christmas day) , and many more . 
Hyderabad Gymkhana contain highly security checking, Guards at gates , car parking security is highly covered , Without member ship card non of any person is allowed to pass the gates , and only those cars can cross the gates which carry sticker of Hyderabad gymkhana given by the committee of gymkhana and members can only carry with them only 1 or maximum 2 peoples with them in there for visit . The whole place is run under rules and regulation. The most restricted rule found in there is, none of person is allowed in sleepers. 
The atmosphere found in Hyderabad gymkhana is very much likable. The Whole system of Hyderabad gymkhana is run by a committee, Which is chosen by members through the process of election, which is based on few seats like (President) Who is leader of whole committee and have authority to take decision of whole gymkhana Hyderabad, and he is responsible for all acts , events , problems of members , security issues , concerts , and environment , and all things in gymkhana are in control of him . and at second its (Vice-president) who is a head post after (president) in his absence , (vice-president) is the chair the seat of whole committee . and these chairs have to serve the members needs and demands , neither they can be dropped in elections , 
In Hyderabad gymkhana all special months are celebrated with themes (example) , In month of Ramadan shareef night match tournament is organized for members . which have winning price for 1st position and runner-ups . And members who face problems in games for them Special trainers are  available , who guide them and help them in training them , In Hyderabad gymkhana most of the members are interested in swimming and for them special trainners are there . 
and Hyderabad gymkhana is one of the places , where people go to fresh there minds . and Hyderabad gykhama provide special packages for there members in restaurant , where they have discount offers on meal . and for member , the facility of Hall is available , where member put seminars ,  celebrate birthdays, parties , children activities  , wedding , mehndi functions and much more with discount for only members . 

For members,  Running and walking tracks are availabe , Gymnaziam for both (male/female) is availabe . and most busy days for gymkhana are the weekend days where peoples come with there families and one weekends  night a music function is arranged where member have there supper and enjoy .
 

Thursday, August 27, 2015

حید رآباد میں بڑھتی ہوئی آبادی

Edited final Issue No 4   Good research, and well written   

  آرٹیکل: حید رآباد میں بڑھتی ہوئی آبادی 
پٹالہ سے حیدرآباد تک

عبید الحق قریشی
حیدرآباد صد یوں پرانہ شہر ہے اسکا تذکرہ قدیم عہد نامے میں موجود ہے۔ویدیک دور میں اس کا ذکرہے جو ارُونپور کے نام سے ملتا ہے۔ارُون معنٰی ٹھنڈا اور پور معنٰی شہر ۔ اسکی ہوائیں اسکے ہوادان اور اسکی شامیں آج بھی مشہور ہیں ۔ تاریخ کے اوراق پلٹتے اسکا نام پٹالہ ..پٹالپور..اور نیرون کوٹ کے مختلف ناموں سے بھی ملتا ہے۔مشہورُ محققّ ڈاکٹر نبی بخش بلوچ سندھ ادبی کا نفرنس میں1975 ء میں پیش کئے اپنے مقالے میں کہتے ہیں جس ٹیکری (پہاڑی) پر قلعہ واقع تھا اسے نیرون
کہا جاتا تھاجس کی وجہ سے اس کا نام نیرون اور ٹکر کا کوٹ پڑا۔ 

حیدرآبادمیں سب سے پہلے آبادی کا تصور صرف پکا قلعہ کی حد تک تھا اور آبادی تقریباً 23400ہزار تھی جب ساتویں صدی عیسوی کے آخر ی عشرے میں مشہور راجہ ’’رائے ڈاہر‘‘یہاں کا حاکم تھا ۔ رعایا بدھ مذہب کی پیروکار تھی۔آٹھویں صدی میں اس قلعہ کو محمد بن قاسم نے فتح کیااس وقت بھی آبادی بہت کم تھی۔ا س شہر کی اصل حالت غلام شاہ کلہوڑا نے بدلی اسکا نا م حضرت علیؓ کے صفاتی نام حیدر پر حیدرآباد رکھا گیا۔شہروں کے عروج وزوال ،ترقی و تنزلی کا دارومدارتاریخ کے رویہ سے منسلک ہے ، کیونکہ تاریخ،انسانی معاشرے میں ہمیشہ سے اہم کردار اداکر تی آئی ہے۔ غلام شاہ کلہوڑا نے بہت سی آبادیوں جن کا تعلق الگ الگ پیشے اور ذاتوں سے تھاحیدرآباد میں لا کر بسایا اور اسے اپنا تخت بنایا۔

آبادی کے لحاظ سے حیدرآباد پاکستان کاچھٹا اور سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ انگریز حاکمیت تک حیدرآباد سندھ کا درالخلافہ بھی تھا۔پاکستان میں سب سے زیادہ مہنگی ترین زمینوں کی خریدو فروخت میں حیدرآباد پانچویں نمبر پر آتاہے۔ حیدرآبادمیں پہلے جہاں ایک منزلہ مکان ہواکرتے تھے اُن میں ہوادان ضرور ہوا کرتے تھے لیکن اب یہاں بڑے بڑے پلازے اور شاپینگ مالز بنتے جارہے ہیں اسی میں مشہور رینبو سینٹر ، نسیم سینٹر،طیب کمپلکس،قائد اعظم پلازہ اورانہی میں الرحیم شاپینگ سینٹر ہے جو سندھ کے طویل پلازہ میں سے ایک ہے۔وقت کے ساتھ شہر کی آبادی میں بے حد اِضافہ ہواہے۔ حیدرآباد کوچار تحصلوں میں تقیسم کیا گیا ہے جن میں حیدرآباددیہی ،حیدرآبادسٹی، لطیف آباداور قاسم آباد شامل ہیں۔حیدرآباداولڈ سٹی ایریا میں عام انسان چلنے پھرنے سے بھی قاصر نظر آتا ہے۔ سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں روڈ نہیں بلکہ کسی پارکنگ ایریا کا منظر پیش کرتی ہیں ۔یہ سڑکیں اسِ بھاری ٹریفک کے لیے ناکافی ہیں کیونکہ انگر یزدور میں جہاں ایک روڈ پر دو طرفہ گاڑیاں چلتی تھی اب یہاں اِ س وقت ایک طرفہ ٹریفک بھی اپنی پوری روانی کیساتھ نہیں چل پاتا ۔آبادی بڑھنے کے ساتھ ہی ایک سروے کے مطابق حیدرآباد کے 70%گھروں میں ایک اور ایک سے زائد موٹرسائیکلیں موجود ہیں اور اسی طرح بڑی گاڑیوں کا حال ہے۔ اور اگر فٹ پاتھ پر چلنے کی بات کریں تو ناجائز تجاوزات اور ناجائز پارکنگ کے باعث یہ
جگہیں پہلے سے بُک ہوئی نظر آتی ہیں ۔

حیدرآباد میں پہلی مردم شماری 1872ء میں انگریزوں کے دور میں کرائی گئی ، جب یہاں کی آبادی صرف 45000پر مشتمل تھی جو قلعہ اور اس کے ملحقہ حصوں میں آباد تھے۔پھر 1901ء میں 69400،1941ء میں 135000پھر تبدیلی کے نعرے کے ساتھ پاکستان وجود میں آیاتوقیامِ پاکستان کے بعد پہلی بار یہاں 1951ء میں مردم شماری گوشواروں کے مطابق تقریباً آبادی241000 سے بھی تجاوز کر گئی۔ 1947 کے بعد بہت بڑی آبادی نے حیدرآباد کا رخُ کیاجس کے باعث بہت سے مسائل بھی درپیش ہوئے تاہم وہ بھی آہستہ آہستہ ختم ہوگئے۔اسی طرح سن2000ء میں آبادی 1375000کے لگ بھگ تھی۔ حیدرآباد کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اب 2015ء میں ایک سروے کے مطابق آبادی 2405000 تک جاپہنچی ہے ۔ جبکہ ضلع حیدرآباد کی آبادی تقریباً 4000000 سے تجاوز کر گئی ہے اور اس میں ہوسڑی ، ٹنڈ وجام و دیگر شامل ہیں۔ لیکن سندھ حکومت کے کرتا دھرتانا جانے کون سی دوائی کھاکر سو رہے ہیں کہ آج بھی سو سال پرانے گھِسے پٹِے طریقے سے نظام کو چلانے کی کوشش کی جارہی ہے اور کوئی جامع پلان نظر نہیں آرہاجو حیدرآباد کے لیے بہتر ثابت ہو۔
Fotos are used only for academic purpose. and with courtesy  2k13/mc/113
Practical work done under supervision of Sir Sohail Sangi
----------------------------------------------------------------------------------------------------- 
Good research, and well written but what is punch line? I have edited it and now its 750 words.

عبید الحق قریشی 2k13/mc/113 آرٹیکل:حید رآباد میں بڑھتی ہوئی آبادی
حید رآباد میں بڑھتی ہوئی آبادی


حیدرآباد صد یوں پرانہ شہر ہے اسکا تذکرہ قدیم عہد نامے میں موجود ہے۔ویدیک دور میں اس کا ذکرہے جو ارُونپور کے نام سے ملتا ہے۔ارُون معنٰی ٹھنڈا اور پور معنٰی شہر کے رہے ہیں اسکی ہوائیں اسکے ہوادان اور اسکی شامیں آج بھی مشہور ہیں ۔ تاریخ کے اوراق پلٹتے اسکا نام پٹالہ ..پٹالپور..اور نیرون کوٹ کے مختلف ناموں سے بھی ملتا ہے۔مشہورُ محققّ ڈاکٹر نبی بخش بلوچ اپنے مقالے میں جو سندھ ادبی کا نفرنس میں1975 ء میں پڑھا گیا کہتے ہیں جس ٹیکری (پہاڑی) پر قلعہ واقع تھا اسے نیرون کہا جاتا تھاجس کی وجہ سے اس کا نام نیرون اور ٹکر کا کوٹ پڑا۔
 
حیدرآباد میں سب سے پہلے آبادی کا تصور صرف پکا قلعہ کی حد تک تھا اور آبادی تقریباً 23400ہزار تھی جب ساتویں صدی عیسوی کے آخر ی عشرے میں مشہور ہندو راجہ ’’رائے ڈاہر‘‘یہاں کا حاکم تھا ۔ رعایا بدھ مذہب کی پیروکار تھی۔آٹھویں صدی میں اس قلعہ کو محمد بن قاسم نے فتح کیااس وقت بھی آبادی بہت کم تھی۔ا س شہر کی اصل حالت غلام شاہ کلہوڑا نے بدلی اسکا نا م حضرت علیؓ کے صفاتی نام حیدر پر حیدرآباد رکھا گیا۔شہروں کے عروج وزوال ،فناء و بقا،ترقی و تنزلی کا دارومدارتاریخ کے رویہ سے منسلک ہے ، کیونکہ تاریخ،انسانی معاشرے میں ہمیشہ سے اہم کردار اداکر تی آئی ہے۔ غلام شاہ کلہوڑا نے بہت سی آبادیوں جن کا تعلق الگ الگ پیشے اور ذاتوں سے تھاحیدرآباد میں لا کر بسایا اور اسے اپنا تخت بنایا۔
 
آبادی کے لحاظ سے حیدرآباد پاکستان کاچھٹا اور سندھ کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ انگریز حاکمیت تک حیدرآباد سندھ کا درالخلافہ بھی تھا۔پاکستان میں سب سے زیادہ مہنگی ترین زمینوں کی خریدو فروخت میں حیدرآباد پانچویں نمبر پر آتاہے۔ حیدرآبادمیں پہلے جہاںیک منزلہ مکان ہواکرتے تھے اُن میں ہوادان ضرور ہوا کرتے تھے لیکن اب وہاں بڑے بڑے پلازے اور شاپینگ مالز بنتے جارہے ہیں اسی میں مشہور رینبو سیٹر ، نسیم سینٹر،طیب کمپلکس،قائد اعظم پلازہ اورانہی میں الرحیم شاپینگ سینٹر ہے جو سندھ کے طویل پلازہ میں سے ایک ہے۔ ا ایک کھلے دماغ کے ساتھ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آبادی میں بے حد اِضافہ ہواہے۔اس لیے حیدرآباد کوچار تحصلوں میں تقیسم کیا گیا ہے جن میں حیدرآباددیہی ،حیدرآبادسٹی، لطیف آباداور قاسم آباد شامل ہیں۔حیدرآباداولڈ سٹی ایریا میں توعام انسان چلنے پھرنے سے بھی قاصر نظر آتا ہے۔ سڑکوں پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں ایسی کھڑی محسوس ہو تی ہیں جیسے یہ روڈ نہیں پارکنگ ایریا ہے ۔یہ سڑکیں اسِ بھاری ٹریفک کے لیے ناکافی ہیں کیونکہ انگر یزدور میں جہاں ایک روڈ پر دو طرفہ گاڑیاں چلتی تھی اب یہاں اِ س وقت ایک طرفہ ٹریفک بھی اپنی پوری روانی کیساتھ نہیں چل پاتا ۔آبادی بڑھنے کے ساتھ ہی ایک سروے کیمطابق حیدرآباد کے 70%گھروں میں ایک اور ایک سے زائد موٹرسائیکلیں موجود ہیں اور اسی طرح بڑی گاڑیوں کا حال ہے۔ اور اگر فٹ پاتھ پر چلنے کی بات کریں تو ناجائز تجاوزات اور ناجائز پارکنگ کے باعث یہ جگہیں پہلے سے بُک ہوئی نظر آتی ہیں ۔
 
حیدرآباد میں پہلی مردم شماری 1872ء میں انگریزوں کے دور میں کرائی گئی تھی جب یہاں کی آبادی صرف 45000پر مشتمل تھی جو قلعہ اور اس کے ملحقہ حصوں میں آباد تھے۔پھر 1901ء میں 69400،1941ء میں 135000پھر تبدیلی کے نعرے کے ساتھ پاکستان وجود میں آیاتوقیامِ پاکستان کے بعد پہلی بار یہاں 1951ء میں مردم شماری گوشواروں کے مطابق تقریباً آبادی241000 سے بھی تجاوز کر گئی۔ 1947 کے بعد بہت بڑی آبادی نے حیدرآباد کا رخُ کیاجس کے باعث بہت سے مسائل بھی درپیش ہوئے تاہم وہ بھی آہستہ آہستہ ختم ہوگئے۔اسی طرح سنہ2000ء میں آبادی 1375000کے لگ بھگ تھی۔ حیدرآباد کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اب 2015ء میں ایک سروے کے مطابق آبادی 2405000سے بھی انتہاء حد پر آپہنچی ہے ۔ جبکہ ضلع حیدرآباد کی آبادی تقریباً 4000000 سے تجاوز کر گئی ہے اور اس میں ہسڑی ، مٹیاری ،بدین، ٹنڈ وجام و دیگر شامل ہیں۔ لیکن سندھ حکومت کے کرتا دھرتانا جانے کون سی دوائی کھاکر سو رہے ہیں کہ آج بھی سو سال پرانے گھِسے پٹِے طریقے سے نظام کو چلانے کی کوشش کی جارہی ہے اور کوئی جامع پلان نظر نہیں آرہاجو حیدرآباد کے لیے بہتر ثابت ہو۔

Wednesday, August 26, 2015

MC-2k14 BS-II Assign Roll 102 and onward

 MC-2k14  BS-II  Assignment 2nd semester 2015
-------------------------------------------------------------------------------------------------------------

Roll
Name
Assign
 1
Assign 
 2
Assign  
3
Assign 4
 Assign 5
Assign 6
MC/102
WARIS BIN AZAM
 A





MC/104
ZIAN HYDER SHAH
 P





MC/108
ZULFIQAR ALI
 P





MC/109
ABDUL HAMEED
 A





MC/110
AIZAZ AHMED
 A





MC/111
BABAR ALI KHAN
 A





MC/113
DAWOOD ALI
 P





MC/112
BILWAL ALI
 A





MC/114
IMAM ALI
 P





MC/115
MUHAMMAD AMIN
 P





MC/116
NAJEEBULLAH
 P





MC/117
PAWAN
 A





MC/118
SADAQUAT HUSSAIN KAZI
 P





MC/119
FARYAL
 P





MC/120
SIDRA KHALID
 A





MC/122
ZOHEB KAMAL
 P





MC/126
ALI AIZAZ
 P





MC/127
ALI ASGHAR
 P





MC/130
AYOOB GHAM DIL
 P





MC/132
BILAL RAJPUT
 P





MC/134
HASSAAM NIZAM ANSARI
 A





MC/135
JAMSHED
 P





MC/136
MAHEEN HASSAN KHAN
 P





MC/137
MUHAMMAD HUSSAIN
 A





MC/138
MUHAMMAD ASIF SIDDIQUI
 A





MC/140
MUHAMMAD RAFAY KHAN
 P





MC/142
MUSHTAUE ALI
 A





MC/143
NAYAB MAMOOR
 P





MC/145
SHAHZAIB
 A





MC/146
SHARIQ MEHMOOD
 A





MC/147
SHAHRYAR RASHEED
 P





MC/148
SHEERAZ ALI
 P





MC/150
MINHAJ-UL-ISLAM
 P





MC/151
SYED MUHAMMAD FAIZAN
 A





MC/152
WALEED ZAFAR
 A





MC/153
ADNAN ALI
 P





2K14/MC/154
KHALID HUSSAIN
 P





2K14/MC/155
MAHIRA MAJID ALI
 P





MC/156
MIZNA
 P





MC/158
MUHAMMAD UZAIR
 P





MC/159
MUMTAZ ALI
 P





MC/160
NAVEED AHMED
 P





MC/161
NAWAB ALI
 P





MC/162
SADAM HUSSAIN
 P





MC/163
SAJJAD ALI LASHARI
 P





MC/165
SHABIA QAZI
 P





MC/166
SHEERAZ AHMED
 P





MC/167
SYED SAFDAR ALI
 A





MC/170
JAWAD AHMD SOOMRO
 A





MC/171
USAMA SAMI
 A





MC/172
HOOR-E-LAIBA
 P





MC/174
KAMRAN RAB
 P