ٍمالشیوں کو درپیش مسائل اور ان کی زندگی
شاہ رخ عباسی
محسن ٹالپر اور راشد لغاری بھی اس گروپ میں ہیں۔
سندھ کا دوسرا بڑا شہر حیدرآباد جو کہ چوڑیوں کی سب سے بڑی پیداوار اور اپنی ٹھنڈی راتوں کی وجہ سے معروف ہے ا سی شہر حیدرآباد کے مختلف سڑکوں، معروف پوش علائقوں اور عوامی فٹ پاتھوں پر شام ڈھلتے ہی آہستہ آہستہ مالیشیوں کی مخصوص چھن چھن کی آوازیں آنا شروع ہو جاتی ہیں۔ یہ مالشی اپنی قسمت دو طریقوں سے سر انجام دیتے ہیںکچھ نوجوان مالشی اپنے ٹھیے جمانے کی جگہ شہر کے مختلف علائقوں اور سڑکوں پر گھومتے پھرتے اپنے گاہکوں کو ڈھونڈتے ہیں۔
ریلوے اسٹیشن، چائے کی ہوٹل شمار بھی انہی جگہوں میں ہوتا ہے جہاں مالشی دیر رات تک اپنے گاہکوں کی راہ دیکھتے ہیں دوسرے بیشمار مالشی مختلف پارکوں، شاہراہوں اور ریلوے اسٹیشن پر سرِ شام اپنے ٹھئیے آباد کر لیتے ہیں اور یہاں سر سے لے کر پاوں تک کی مالش کی جاتی ہے۔ مالشی جسم کی رگوں، پٹھوں کو اس مشاکھی کے ساتھ دباتے ہیں کہ دن پھر کی محنت اور مشقت کرنے والے مزدور، ہنرمندوں اور عام افراد میں خون کی گردش اس قدر رواں دواں ہو جاتی ہیں کہ وہ خود کو دوبارہ تر و تازہ محسوس کرتے ہیں ۔
حیدرآباد کا ریلوے اسٹیشن مالشیوں کا قدیم گڑھ ہے، یہاں کے مالشی ۵۱ ۰۲ برس سے کام کر رہے ہیں ۔
حیدرآباد کا ریلوے اسٹیشن مالشیوں کا قدیم گڑھ ہے، یہاں کے مالشی ۵۱ ۰۲ برس سے کام کر رہے ہیں ۔
مالشیوں کو یہ کام سیکھنے میں دو سال لگتے ہیںجس کو سیکھ کے وہ اپنا اور اپنے گھر والوں کا گزارا کرتے ہیں۔
جب ہم مالشیوں سے بات چیت کر رہے تھے اس وقت ہمیں اندازاہ ہوا کہ مالشیوں کو کیسے کیسے مسائل درپیش ہیں۔ زیادہ تر مالشیوں کا تعلق پاکستان کے صوبے پنجاب کے مختلف شہروں سے ہوتا ہے جو اپنا گھر بار چھوڑ کرروضی کی تلاش میں آتے ہیں یہ مالشی غربت کی وجہ سے سیلانی ویلفیئر سے اپنا گزارا کرتے ہیں کیونکہ یہ کام رات میں زیادہ ہونے کی وجہ سے دن میں اپنا پیٹ پالنے کے لیئے دوسرے کام کرتے ہیں۔
جب ہم مالشیوں سے بات چیت کر رہے تھے اس وقت ہمیں اندازاہ ہوا کہ مالشیوں کو کیسے کیسے مسائل درپیش ہیں۔ زیادہ تر مالشیوں کا تعلق پاکستان کے صوبے پنجاب کے مختلف شہروں سے ہوتا ہے جو اپنا گھر بار چھوڑ کرروضی کی تلاش میں آتے ہیں یہ مالشی غربت کی وجہ سے سیلانی ویلفیئر سے اپنا گزارا کرتے ہیں کیونکہ یہ کام رات میں زیادہ ہونے کی وجہ سے دن میں اپنا پیٹ پالنے کے لیئے دوسرے کام کرتے ہیں۔
مالشی مالش کے استعمال کے لیے مختلف تیل استعمال کرتے ہےں۔ جیسا کہ چمبیلی،موتےاں،رات کی رانی، سر سوں اور دوسرے کئی خوشبودار تیل ہوتے ہے جس میں سرسوں کا تیل عام طور پر مالش میں استعمال کیا جاتا ہے۔
مالشیوں کا کہنا ہے کہ بہت سارے لوگ ایسے بھی ہیں جو روزانہ مالش کروانے کے لیے آتے ہیں ان لوگوں میں ذیادہ تعداد مزدوروں کی ہوتی ہے جو دن بھر محنت کر کے اپنی تھکاوٹ کو دورکروانے کے لیے آتے ہیںاور لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ مالش کے بعدخود کو ترو تازہ محسوس کرتے ہیں۔
مالشیوں کا کہنا ہے کہ بہت سارے لوگ ایسے بھی ہیں جو روزانہ مالش کروانے کے لیے آتے ہیں ان لوگوں میں ذیادہ تعداد مزدوروں کی ہوتی ہے جو دن بھر محنت کر کے اپنی تھکاوٹ کو دورکروانے کے لیے آتے ہیںاور لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ مالش کے بعدخود کو ترو تازہ محسوس کرتے ہیں۔
مالش اور مساج ایک باقائدہ ہنر ہے جبکہ بیرونِ ملک یہ کام بہت اچھے انداز سے کیا جاتا ہے تاہم ہمارے ہاں گاوں گوٹھوں کی طرح اب بڑے شہروں میں مالشیوں کا ایک منظم نیٹ ورک نچلی سطح پر ہونے لگا ہے۔
اسی کام کی آڑ میں بہت سے دو نمبری کام بھی ہوتے ہیں اسی طرح شہر حیدرآباد کے علائقے حالی روڈ پرانی سبزی منڈی کے پاس ایک مالشی نے ایک شخص کو مالش کرتے کرتے بےہوش کر دیا اور اس کے بعد تمام رقم لے کر فرار ہو گیا۔
ہنر کوئی بھی ہو پیشہ کوئی بھی ہو محنت کے ذریعے روزی روٹی کمانا یقینن ایک قابل ستائش عمل ہے تاہم مالیشیوں کو نیک نامی بنانے کے ساتھ ساتھ نئے انداز بھی اپنانے ہونگے تا کہ ان کا ہنر بھی چمکے اور کسی بھی قسم کا دو نمبری کام نہ کرنا پڑے ´
اسی کام کی آڑ میں بہت سے دو نمبری کام بھی ہوتے ہیں اسی طرح شہر حیدرآباد کے علائقے حالی روڈ پرانی سبزی منڈی کے پاس ایک مالشی نے ایک شخص کو مالش کرتے کرتے بےہوش کر دیا اور اس کے بعد تمام رقم لے کر فرار ہو گیا۔
ہنر کوئی بھی ہو پیشہ کوئی بھی ہو محنت کے ذریعے روزی روٹی کمانا یقینن ایک قابل ستائش عمل ہے تاہم مالیشیوں کو نیک نامی بنانے کے ساتھ ساتھ نئے انداز بھی اپنانے ہونگے تا کہ ان کا ہنر بھی چمکے اور کسی بھی قسم کا دو نمبری کام نہ کرنا پڑے ´
جدید ریسرچ کے بعد معلوم ہوا ہے کی مالش انسانی جسم میں ٹیونیگ کا کام کرتی ہے مالش سے بیشمار بیماریا ں بھی ختم ہو جاتی ہے۔مالشیوں سے مالش کرنے کی مزدوری پوچھنے پرمالشیوں نے بتایا کہ سر کی مالش
کے ۰۵ روپے اور پورے جسم کے ۰۵۱ روپیے ملتے ہیں۔
پر ان محنتی مالیشیوں کو ان کی مزدوری کبھی پوری نہیں ملتی اگر کبھی کوئی رئیس زادہ آ جائے تو ان مالشیوں کی عید ہو جاتی ہے۔
The work was carried under supervision of Sir Sohail Sangi
Referred back
What is difference between ur and Rashid's pieces? No mention of their problems? Paragraphing not observed which i had made. Spelling mistakes are their.
Photos are must
No comments:
Post a Comment