Wednesday, August 19, 2015

پروفائیل : دیال داس سولنکی

ہمت کرے انسان تو کیا کام ہے مشکل 
پروفائیل : دیال داس سولنکی
وقت سب کو جینا سکھا دیتا ہے اگر ارادے پختہ ہوں تو منزل بھی کامیاب ہو جاتی ہے ۔ انسان اپنی کامیابی سے اپنی ہی زندگی دنیا کو مثال دے جاتاہے ایک ایسی ہی مثال محمد امین کی ہے جنہوں نے اپنی زندگی میں کبھی ہار نہ مانی اور محنت کرنے میں کبھی شرم محسوس نہ کی ۔

زمیندار گھرانے سے تعلق رکھنے والے اس شخص نے 22دسمبر 1963  کو حیدرآباد میں جنم لیا ۔ جامعہ عربیہ ہائی اسکول سے میٹرک کرنے کے بعد گھر کے معاشی حالات کے پیش نظر تعلیم کو ادہورا چھوڑنا پڑا اور پھر انہوں نے ویلنڈ نگ کا کام شروع کیا ۔

انہیں یہ معلوم نہ تھا کہ زندگی انہیں ایک ایسے موڑ پر لا کھڑا کر دے گی کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ انہیں ہنر سے بھی محروم کر دے گی ۔ 22سال کی عمر میں ایک حادثہ پیش آیا ۔ ایک دکان میں ویلڈنگ کا کام کر رہے تھے کہ دوران ویلڈنگ گیس سیلنڈر کی ٹینکی میں دھماکہ ہوا اور وہ اپنے دونوں محنت کش ہاتھوں سے محروم ہو گئے ۔ 

22سال کی عمرمیں ایک نارمل زندگی ایک ایسے لمحہ میں آکھڑی ہوگئی جو کام ہاتھوں سے کیے جاتے ہیں وہ کام بغیر ہاتھوں کرنے پر رہے ہیں ۔ لیکن پھر بھی کسی کے آگے کبھی ہا تھ نہ پھیلایا اور نہ کسی نے خود مدد کی ۔ زندگی کے ان لمحوں میں خدا سے دعا کرتے تھے کہ عزت کی روٹی دے یا پھر موت منظور ہے حالات سے تو پریشان تھے یہی مگر کیا معلوم تھا کہ یہ وقت اور حالات انہیں والد کے سایہ شفقت سے بھی محروم کردیں گے ۔ 

لڑکی والوں نے بھی رشتہ سے انکار کر دیا یہ مشکلات بھر وقت تھا لیکن ان کا ماننا ہے کہ خدا ہر مشکل کا حل بھی رکھتا ہے ۔ شروع میں بہت کٹھن وقت گذرا کوئی منہ دہوتا کوئی کپڑے بدلتا کوئی کھانا کھلاتا لیکن آج رب کا شکر ہے کہ انہیں ہا تھوں سے نہ صرف لکھتے ہیں بلکہ پینٹنگ ، ڈ رائیونگ اور ٹائر آسانی سے بنالیتے ہیں اور ڈ رائیونگ بھی بہ آسانی کر لیتے ہیں اور زندگی میں ہر وہ کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کسی نے نہ کیا اور خدا نے بھی کبھی مایوس نہ کیا ۔

آج گول بلڈنگ حیدرآباد سوسائٹی چوک پر 1987 ؁ سے گنے کی مشین چلا کر اپنے بچوں کا پیٹ بھر رہے ہیں ۔ دور دور سے لوگ گنے کا جوس پینے آتے ہیں اور انہیں محنت کرتا دیکھ کر خوش ہوتے ہیں ۔ 

میڈیا کے ہر چینل اور اخبارات میں بھی ان کے ہنر اور محنت کی خوب حوصلہ افزائی بھی کی ۔ BBCاردو ملٹی میڈیا شیر کہانی پروگرام ’’پانی کے بلبلے ‘‘میں بھی ان کے ہنر کی ویڈیو شایع کی گئی ہے۔انسان ہمیشہ خوب سے خوب ترقی کی کوشش میں رہتا ہے گھر کے حالات بہتر ہونے کے بعد اپنے بچوں کو گریجویشن کی اعلیٰ تعلیم دلواکر ان کی زندگی کو روشنیوں سے بھر دیا اچھی اور اعلیٰ تعلیم ہی ان کی زندگی کا سرمایہ تھا ۔

آج انہیں زندگی کی وہ تمام سہولیات میسر ہیں جو ایک عام آدمی کی خواہش ہوتی ہے مگر پھر بھی محنت کرنا پسند کرتے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وقت اور حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے ۔ جس طرح انسان موسم کی مطابقت سے اپنا انداز بدلتاہے اسی طرح انسان کو وقت اور حالات کو دیکھتے ہوئے انداز بدلنا چاہیے ان کا ماننا ہے کہ روپیہ پیسہ ہی سب سے بڑی دولت نہیں ہوتی بلکہ سب سے بڑی دولت وہ لوگ ہیں جو مشکل وقت میں آپکا ساتھ دیتے ہیں۔ 

آج بھی جب اپنے ماضی کو یاد کرتے ہیں تو انہیں وہ مشکل وقت ضروریاد آتا ہے اور وہ اُ س وقت کو اپنا قیمتی وقت سمجھتے ہیں کیونکہ ہمت کرے انسان تو کیا کام ہے مشکل !
ہرآدمی الگ الگ صحیح مگر اُ منگ ایک ہے ۔
جدا جدا ہیں صورتیں لیکن لہوکا رنگ ایک ہے۔

------------------------------------------------------------------------

صحیح ہے اس کی فوٹو چاہئے ہوگی

Un edited
ہمت کرے انسان تو کیا کام ہے مشکل
پروفائیل : دیال داس سولنکی
وقت سب کو جینا سکھا دیتا ہے اگر ارادے پختا ہوں تو منزل بھی کامیاب ہو جاتی ہے انسان اپنی کامیابی سے اپنی ہی زندگی دنیا کو مثال دے جاتاہے ایک ایسی ہی مثال محمد امین ہیں جنہوں نے اپنی زندگی میں کبھی ہار نہ مانی۔ اور محنت کرنے سے کبھی شرم بھی نہ کی ۔ زمیندار گھرانے سے تعلیم رکھنے والے اس شخص نے 22دسمبر 1963حیدرآباد میں جنم لیا ۔ جامعہ عربیہ ہائی اسکول سے میٹرک کرنے کے بعد گھر کے معاشی حالات کے پیش نظر تعلیم کو ادھورا چھوڑنا پڑا اور پھر انہوں نے وائنڈنگ کا کام شروع کیا ۔

انھیں یہ نہ معلوم تھا کہ زندگی انھیں ایک ایسے مور پر لا کھڑی کر دے گی کہ تعلیم کے بعد انہیں ہنر سے بھی محروم کر دے گی ۔ 22سال کی عمر میں ایک حادثہ پیش آیا ۔ ایک دکان میں ویلڈنگ کا کام کر رہے تھے کہ دوران ویلڈنگ گیس سیلنڈر کی ٹینکی میں دھماکہ ہوا اور وہ اپنے دونوں محنت کش ہاتھوں سے محروم ہو گئے ۔ 22سال کی عمرمیں ایک نارمل زندگی ایک ایسے لمحہ میں آکھڑی ہوگئی جب کام ہاتھوں سے کیے جاتے ہیں وہ کام بغیر ہاتھوں سے کرنے پر رہے ہیں ۔ لیکن پھر بھی کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلایا اور نہ کسی نے خود مدد کی ۔ زندگی کے ان لمحوں میں خدا سے دعا کرتے تھے کہ عزت کی روٹی دے یا پھر موت منظور ہے حالات سے تو پریشان تھے یہی مگر کیا معلوم تھا کہ یہ وقت اور حالات انہیں والد کے سایہ شفقت سے بھی محروم کردیں گے ۔ لڑکی والوں نے بھی رشتہ توڑ دیا یہ مشکلات بھر وقت تھا لیکن ان کا ماننا ہے کہ خدا ہر مشکل کا حل بھی رکھتا ہے ۔ شروع میں بہت کٹھن وقت گذرا کوئی منہ دھوتا کوئی کپڑے بدلتا کوئی کھانے کھلاتا لیکن آج رب کا شکر ہے کہ انھیں ہاتھوں سے لکھتے ہیں پینٹنگ کرتے ہیں ۔ ڈرائیونگ کرتے ہیں ٹائربنالیتے ہیں اور زندگی میں ہر وہ کام کرنے کی کوشش کی جو کسی نے نہ کیا اور خدا نے بھی کبھی مایوس نہ کیا ۔

آج گول بلڈنگ سوسائٹی چوک پر 1987سے گنے کی مشین چلا کر اپنے بچوں کا پیٹ بھر رہے ہیں دور دور سے لوگ گنے کا جوس پینے آتے ہیں اور انھیں محنت کرتا دیکھ کر خوش ہوتے ہیں ۔ میڈیا کہ ہر چینل اور نیوز پیپر نے بھی ان کے ہنر اور محنت کی حوصلہ افزائی کی ۔ BBCاردو ملٹی میڈیا شیر کہانی پروگرام ’’پانی کے بلبلے ‘‘میں بھی ان کے ہنر کی ویڈیوہے۔انسان ہمیشہ خوب سے خوب ترقی میں رہتا ہے گھر کے حالات بہتر ہونے پر اپنے بیٹے اور بیٹیوں کو گریجویشن کی اعلیٰ تعلیم دلواکر ان کی زندگی کو روشنیوں سے بھر دیا ۔ اچھی اور اعلیٰ تعلیم ہی ان کی زندگی کا سرمایہ تھا ۔

آج انہیں زندگی کی وہ تمام سہولیات میسر ہیں جو ایک عام آدمی کی خواہش ہوتی ہے مگر پھر بھی محنت کرنا پسند کرتے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وقت اور حالات ہمیشہ ایک جیسے نہیں رہتے ۔ جس طرح انسان موسم کی مطابقت سے اپنا انداز بدلتاہے اسی طرح انسان کو وقت اور حالات کو دیکھتے ہوئے انداز بدلنا چاہیے ان کا ماننا ہے کہ روپیہ پیسہ سب سے بڑی دولت نہیں ہوتی بلکہ سب سے بڑی دولت وہ لوگ ہیں جو مشکل وقت میں آپکا ساتھ دیتے ہیں آج بھی جب اپنے ماضی کو یاد کرتے ہیں تو انہیں وہ مشکل وقت ضروریاد آتا ہے اور وہ اس وقت کو اپنا قیمتی وقت سمجھتے ہیں کیونکہ ہمت کرے انسان تو کیا کام ہے مشکل !
ہرآدمی الگ الگ سہی مگر امنگ ایک ہے ۔
جدا جدا ہیں صورتیں لیکن لہوکا رنگ ایک ہے۔
۱۹ ۔اگست ۲۰۱۵ 


Practical work carried under supervision of Sir Sohail Sangi

No comments:

Post a Comment