محمد حماد
فیچر کھوکر محلہ
آج سے تقریباً45سال پہلے حیدرآباد کے دو مشہور سڑکوں اسٹیشن روڈ اور رسالہ روڈ کے درمیان واقع کھوکھرمحلہ میں چھوٹے چھوٹے گھرہواکرتے تھے۔ برطانوی راج کے دوران اس علاقہ کو ویسٹ کچا یعنی مغربی کچا کہا جاتا تھا۔ کھوکھر محلے کے پرانے باسیوں کا کہنا ہے کہ پہلے یہاں کافی تعداد میں بھینسوں کے باڑے ہوا کرتے تھے ۔کھوکھر محلہ کئی خصوصیات کا حامل رہا ہے۔ مشہور یونورسٹی کے اساتذہ، شاعروں ادیبوں ، اور فنکاروں ، وکلاء، صحافیوں کا مسکن رہا ہے۔ مسافروں کے لئے سوزوکی اسٹینڈبھی سب سے پہلے یہاں پر تھاجوکہ اب تھوڑا چندقدم آگے منتقل ہوگیا ہے ۔کھوکھرمحلہ مختلف اقسام کے کاروبار کے لحاظ سے اپنی پہچان رکھتا ہے۔
یہاں کھوکھربرادری کے کافی لوگ رہائش پذیر ہوا کرتے تھے۔ جن میں سے کچھ لوگ ابھی بھی موجود ہیں۔
گزشتہ دو عشروں کے دوران اس محلہ کی نوعیت رہائشی سے بدل کر کاروباری ہو گئی ہے۔ یہاں موٹر سائیکل کی خریدوفروخت کے علاوہ اور بھی بہت سے کاروبار ہوتے ہیں۔ کھوکھرمحلہ الگ الگ ٹکڑوں میں بٹا ہوا ہے۔ ایک طرف موٹرسائیکل کے مکینک اورشوروم ہیں تودوسری طرف فرنیچرمارکیٹ اور شادی کارڈسینٹر اپنا کاروبارچمکاکربیٹھے ہوئے ہیں ۔کھوکھرمحلہ موٹرسائیکل مارکیٹ کے حوالے سے اپنی ایک پہچان رکھتا ہے ۔کیونکہ یہ حیدرآباد کی موٹرسائیکل کے کاروباری کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہاں میں تقریباًموٹر سائیکل کی 200سے زائد دکانیں ہیں۔جن میں60فیصدموٹر سائیکل کے شوروم اور دکانیں ہیں،باقی 30فیصدفرنیچراور دیگر دکانیں ہیں۔کھوکھرمحلے میں46موٹرسائیکل ڈیلر رجسٹرڈ ہیں جوکہ اپنی پہچان رکھتے ہیں اور مختلف برانڈ کی موٹر سائیکل خریدوفروخت کرتے ہیں۔یہ محلہ حیدرآباد کاسب سے بڑا کاروباری مرکزہے ۔یہاں پر تقریباً 1000سے زائدنئی اور پرانی گاڑیاں فروخت کے لئے موجود ہیں مگرنئی گاڑیوں کی شرح پرانی سے زیادہ ہے۔ اورروزانہ تقریباً 200سے زائد گاڑیاں فروخت ہوتی ہیں ۔جن میں زیادہ ترپرانی موٹرسائیکل خریدوفروخت ہوتی ہیں۔
کھوکھرمحلے میں قدم رکھتے ہی ایک عجیب و منظر کا سامنا ہوتاہے۔ چاروں طرف ٹریفک کا رش ہوتاہے اورشام کے وقت یہ محلہ مچھلی مارکیٹ کا منظر پیش کررہا ہوتا ہے اور گاڑیوں کا شور شرابہ اس قدر ہوتا ہے کہ کان پڑی آواز بھی نہیں سنائی دیتی ۔ خریدار سے زیادہ لوگ موٹر سائیکل کے نئے ماڈل دیکھنے اورفوٹوکھینچ کر لطف اندوزنظر آتے ہیں ۔ موٹر سائیکل بیچنے والا ہر 5سے7منٹ بعداپنی گاڑیوں کو کپڑا مارنے اور چمکانے میں مصروف ہوجاتا ہے تاکہ اس کی گاڑی دوسرے سے پہلے سیل ہوجائے ۔جیسے ہی موٹرسائیکل کی منڈی سے تھوڑا آگے بڑھتے ہیں تو موٹرسائیکلوں کی سجاوٹ کی دکانیں نظرآتی ہیں۔جہاں ہر موٹرسائیکل کو اورزیادہ خوبصورت اوردلہن کی طرح سجانے کاسامان فروخت ہوتا ہے ۔
کبھی چوری کی موٹرسائیکل بھی مارکیٹ میں فروخت کے لئے آجاتی ہیں اور کچھ ایسے واقعے بھی ہوتے ہیں کہ پرانی گاڑیوں پر نیاکلرکرکے اور جینین سامان نکال کر جعلی سامان ڈال کر خریداروں کو بے وقوف بنایا جاتا ہے۔بعض اوقات موٹرسائیکل کے کاغذات میں گڑ بڑکے با عث خریدار اور ڈیلر آپس میں لڑنے اور کاٹنے پر اتر آتے ہیں ۔یہ کام وہ برساتی ڈیلر ز کرتے ہیں جولوگوں کو بے وقوف بنا کرایسے غائب ہوتے ہیں جیسے
گدھے کے اوپر سے سنگھ ۔
محمد حماد 2k13/MC/69
اکتوبر 2015
Practical work was done under supervision of Sir Sohail Sangi
---------------------------------------------------------------------------------------------------------
seems ok. needs editing. photos are dull ask hammad to get clear photos
Revised
محمد حماد 2k13/MC/69
فیچر کھوکر محلہ
حیدرآبادکھو کھر محلہ آج سے تقریباً45سال پہلے کھوکھرمحلہ حیدرآبادمیں چھوٹے چھوٹے گھرہواکرتے تھے۔یہاں کے ایک شوروم والے کا کہناتھاکہ کھوکھر محلے میں سب سے پہلے یہاں بھینسوں کے باڑے ہوا کرتے تھے کافی تعداد میں اور مسافروں کے لئے سوزوکی اسٹینڈبھی سب سے پہلے یہاں پر تھاجوکہ اب تھوڑا چندقدم آگے منتقل ہوگیا ہے ۔کھوکھرمحلے کا چوتھائی حصے کا نام فرید محلہ ہے۔فرید پاکستانی ڈراموں میں اداکارتھاکھوکھرمحلے میں مختلف اقسام کے کاروبار اکے لحاظ سے اپنی پہچان رکھتا ہے کھوکھر محلے میں موٹر سائیکل کی خریدوفروخت کے علاوہ بھی بہت سے کاروبار سرانجام دیے جارہے ہیں بلکہ کھوکھرمحلہ الگ الگ ٹکڑے بنٹا ہوا ہے۔یہاں پر ایک طرف موٹرسائیکل کے مکینک اورشوروم والے اپنا کام سرانجام دے رہے ہیں اور دوسری طرف فرنیچرمارکیٹ اور شادی کارڈسینٹر اپنا کاروبارچمکاکربیٹھے ہوئے ہیں ۔حیدرآبادمیں بہت سی جگہ ہے کھوکھرمحلہ اپنی ایک موٹرسائیکل مارکیٹ کے حوالے سے اپنی ایک پہچان رکھتا ہے ۔کھوکھرمحلہ جوکہ حیدرآباد کی مشہور ترین جگہ ہے اس جگہ پرکھوکھربرادری کے کافی لوگ رہائش پذیربھی ہیں کھوکھرمحلہ حیدرآباد کی موٹرسائیکل کے حوالے سے سب سے بڑی کاروباری مارکیٹ ہے جوکہ کافی پرانی بھی ہے اس کھوکھرمحلے میں تقریباًموٹر سائیکل کی 200سے زائد دکانیں ہیں۔جن میں60فیصدموٹر سائیکل کے شوروم اور دکانیں ہیں باقی 30فیصدفرنیچراور دیگر دکانیں ہیں جن میں مختلف قسم کے کاروبارسرانجام دیے جارہے ہیں کھوکھرمحلے میں46موٹرسائیکل ڈیلر رجسٹرڈ ہیں جوکہ اپنے اپنے ناموں سے اپنی پہچان رکھتے ہیں اور مختلف قسم کی موٹر سائیکل خریدوفروخت کرتے ہیں کھوکھرمحلہ حیدرآباد کاسب سے بڑا کاروباری مرکزہے یہاں پر تقریباً 1000سے زائد گاڑی فروخت کے لئے موجود ہے جن میں نئی اور پرانی گاڑی موجود ہیں مگرنئی گاڑیوں کی شرح پرانی سے زیادہ ہے اورروزانہ تقریباً 200سے زائد گاڑیاں فروخت ہوتی ہیں جن میں زیادہ تر موٹرسائیکل خریدوفروخت ہوتی ہیں جن میں زیادہ ترموٹرسائیکل پرانی ہوتی ہیں۔
جیسے ہی کھوکھرمحلے میں قدم رکھتے ہیں تو ایک عجیب و غریب منظرنظرآتاہے چاروں طرف لوگوں اور موٹرسائیکل کا رش ہوتاہے اورشام کے وقت کھوکھرمحلہ مچھلی مارکیٹ کا منظر پیش کررہا ہوتا ہے اور گاڑیوں کا شور شرابہ اس قدر ہوتا ہے کہ لوگوں کی اپنی آواز بھی نہیں سنائی دیتی اور خریدار سے زیادہ لوگ موٹر سائیکل کے نئے ماڈل دیکھنے اورفوٹوکھینچ کر مزے لینے آتے ہیں مگر جو خریدارہوتا رپرانی موٹرسائیکل کووہ ایسے چیک کرتا ہے جیسے کہ وہ نئی گاڑی کے پیسے دیکر جائیگا،کبھی ریس چیک کریگا کبھی اسٹا ٹراوربعض اوقات تو 4سے5چکر مارتے ہیں موٹر سائیکل پر بیٹھ کر یہاں پر ہم نے دیکھا کہ موٹر سائیکل بیچنے والا ہر 5سے7منٹ بعداپنی گاڑیوں کو کپڑا مارنے اور چمکانے میں مصروف ہوجاتا ہے تاکہ اس کی گاڑی دوسرے سے پہلے سیل ہوجائے ۔جیسے ہی موٹرسائیکل کی منڈی سے تھوڑا آگے بڑھتے ہیں تو موٹرسائیکلوں کے ذیور کی دکانیں نظرآتی ہیں جہاں ہر موٹرسائیکل کو اورزیادہ خوبصورت اوردلہن کی طرح بنانے سجانے کاسامان فروخت ہورہا تھاہم نے دیکھا زیادہ تررش نوجوان لڑکوں کا تھاجوکہ اپنی موٹرسائیکل کو خوبصورت سے خوبصورت بنانا چاہتے ہیں۔ان لڑکوں کی زبان کے مطابق اُس موٹرسائیکل کو سجانے (آلٹر )کا نام دیا جاتا ہے۔ان دکانوں پر ہزاروں کی تعداد میں مختلف مختلف موٹرسائیکل سجانے کاسامان فروخت ہورہاتھا۔
یہاں پر کبھی ایسے واقعات بھی ہوتے ہیں کہ چوری کی موٹرسائیکل بھی مارکیٹ میں فروخت کے لئے آجاتی ہیں جوکہ ڈیلر اور خریدار کو سوچنے پر مجبورکردیتی ہیں اور کچھ ایسے واقعے بھی ہوتے ہیں کہ پرانی گاڑیوں پر نیاکلرکرکے اور جینین سامان نکال کر جالی لوکل سامان خریداروں کو بے وقوف بنادیا جاتا ہے۔بعض اوقات ایسے بھی واقعات ہوتے ہیں کہ موٹرسائیکل کے کاغذات میں گڑھ بڑھ ہوتی ہے جس کی وجہ سے خریدار اور ڈیلر آپس میں لڑنے مرنے اور کاٹنے پر اتر آتے ہیں یہ کام وہ کرتے ہیں کہ جو برساتی ڈیلر ہوتے ہیں جولوگوں کو بے وقوف بنا کرایسے غائب ہوتے ہیں کہ جیسے گدھے کے اوپر سے سنگھ غائب ہوتے ہیں۔
-----------------------------------------
old version
محمد حماد
2k13/MC/69
فیچر کھوکر محلہ
یہ بہت چھوٹا ہے۔ ڈیڑھ دو سو الفاظ اور بڑھاؤ۔ کھوکھر محلے کی پرانی تاریخ لکھو۔ کب سے اس صورتحال میں آیا؟ پہلے کیا تھا۔ لوکیشن کس طرح سے ہے۔ وغیرہ۔ اس کھوکھر محلے سے متعلق بعض واقعات اور قصے بھی ہونگے وہ لکھو۔ فیچر کو دلچسپ ہونا چاہئے۔ تصویر بھی چاہئے۔ اگر پرانی کوئی تصویر مل جائے تو اور بھی اچھا ہے۔
حیدرآباد میں بہت سی ایسی جگہ ہیں جو حیدرآباد کی پہچان ہیں۔ کچہ قلعہ ، حیدر چوک، گول بلڈنگ جو کہ حیدرآباد کی مشہور جگہ ہیں۔ ان ہی
میں سے ایک کھو کھر محلہ بھی ہے جو موٹر سائیکل کل کی سب سے بڑی کاروباری جگہ ہے ۔ اس کھو کھر محلے تقریب 200 سے زائد دکانیں ہیں جس میں سے 70 فیصد موٹر سائیکل کے شو روم اور دکانیں ہیں۔ باقی 30 فیصد فرنیچر اور دیگر دکانیں ہیں اور یہ حیدرآباد کا سب سے بڑا کاروباری مراکز ہے۔ سر کھوکھر صحابہ میں تقرباً 10,000/- سے زائد گاڑی فروخت کے لیے موجود ہیں۔ جن میں نئی اور پرانی گاڑی زائدہ ہیں مگر نہیں گاڑیوں کی شرح پرانی سے زیادہ ہے اور
روزانہ تقریباً 200 سے زائد گاڑی فروخت ہوتی ہیں۔ جن میں زیادہ تر تعداد پرانی گاڑیوں کی ہوتی ہے۔
جیسے ہی کھوکھر محلہ میں قدم رکھتے ہیں تو ایک عجیب منظر نظر آتا ہے۔ کہ چاروں لوگوں اور موٹر سائیکلوں کا رش
اور شام کے وقت کھو کھر مچھلی مارکیٹ کا منظر پیش کررہا ہوتا ہے۔ اور گاڑیوں کا شور اس قدر ہوتا ہے کہ کوئی آواز سنائی نہیں دیتی اور خریدار سے زیادہ عوام موٹر سائیکل دیکھئے اور مزے لینے آئی ہے کہ کوئی ایسی چیک کرررہا ہے تو کوئی اپنی گاڑی کو چمکانے میں مصروف اور جیسے ہی تھوڑا بڑھے ہیں تو موٹرسائیکلوں کے ذیور کی دکانیں نظر آتی ہیں جہاں پر زیادہ تر رش نوجوان نسل کا ہوتا ہے ہر کوئی اپنی گاڑی کو خوبصورت ہے خوبصورت تر بنانے میں مصروف ہوتا ہے۔
جن میں سے کچھ موٹر سائیکل بیچنے والوں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر عوام صرف تفریح کے لئے آتی ہے اور خریدار بہت کم ہوتے ہیں۔ اور یہی کچھ کہنا شو روم والوں کا بھی تھا۔
محمد حماد 2k13/MC/69
اگست 2015
Practical work carried under supervision of Sir Sohail Sangi
فیچر کھوکر محلہ
آج سے تقریباً45سال پہلے حیدرآباد کے دو مشہور سڑکوں اسٹیشن روڈ اور رسالہ روڈ کے درمیان واقع کھوکھرمحلہ میں چھوٹے چھوٹے گھرہواکرتے تھے۔ برطانوی راج کے دوران اس علاقہ کو ویسٹ کچا یعنی مغربی کچا کہا جاتا تھا۔ کھوکھر محلے کے پرانے باسیوں کا کہنا ہے کہ پہلے یہاں کافی تعداد میں بھینسوں کے باڑے ہوا کرتے تھے ۔کھوکھر محلہ کئی خصوصیات کا حامل رہا ہے۔ مشہور یونورسٹی کے اساتذہ، شاعروں ادیبوں ، اور فنکاروں ، وکلاء، صحافیوں کا مسکن رہا ہے۔ مسافروں کے لئے سوزوکی اسٹینڈبھی سب سے پہلے یہاں پر تھاجوکہ اب تھوڑا چندقدم آگے منتقل ہوگیا ہے ۔کھوکھرمحلہ مختلف اقسام کے کاروبار کے لحاظ سے اپنی پہچان رکھتا ہے۔
یہاں کھوکھربرادری کے کافی لوگ رہائش پذیر ہوا کرتے تھے۔ جن میں سے کچھ لوگ ابھی بھی موجود ہیں۔
گزشتہ دو عشروں کے دوران اس محلہ کی نوعیت رہائشی سے بدل کر کاروباری ہو گئی ہے۔ یہاں موٹر سائیکل کی خریدوفروخت کے علاوہ اور بھی بہت سے کاروبار ہوتے ہیں۔ کھوکھرمحلہ الگ الگ ٹکڑوں میں بٹا ہوا ہے۔ ایک طرف موٹرسائیکل کے مکینک اورشوروم ہیں تودوسری طرف فرنیچرمارکیٹ اور شادی کارڈسینٹر اپنا کاروبارچمکاکربیٹھے ہوئے ہیں ۔کھوکھرمحلہ موٹرسائیکل مارکیٹ کے حوالے سے اپنی ایک پہچان رکھتا ہے ۔کیونکہ یہ حیدرآباد کی موٹرسائیکل کے کاروباری کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق یہاں میں تقریباًموٹر سائیکل کی 200سے زائد دکانیں ہیں۔جن میں60فیصدموٹر سائیکل کے شوروم اور دکانیں ہیں،باقی 30فیصدفرنیچراور دیگر دکانیں ہیں۔کھوکھرمحلے میں46موٹرسائیکل ڈیلر رجسٹرڈ ہیں جوکہ اپنی پہچان رکھتے ہیں اور مختلف برانڈ کی موٹر سائیکل خریدوفروخت کرتے ہیں۔یہ محلہ حیدرآباد کاسب سے بڑا کاروباری مرکزہے ۔یہاں پر تقریباً 1000سے زائدنئی اور پرانی گاڑیاں فروخت کے لئے موجود ہیں مگرنئی گاڑیوں کی شرح پرانی سے زیادہ ہے۔ اورروزانہ تقریباً 200سے زائد گاڑیاں فروخت ہوتی ہیں ۔جن میں زیادہ ترپرانی موٹرسائیکل خریدوفروخت ہوتی ہیں۔
کھوکھرمحلے میں قدم رکھتے ہی ایک عجیب و منظر کا سامنا ہوتاہے۔ چاروں طرف ٹریفک کا رش ہوتاہے اورشام کے وقت یہ محلہ مچھلی مارکیٹ کا منظر پیش کررہا ہوتا ہے اور گاڑیوں کا شور شرابہ اس قدر ہوتا ہے کہ کان پڑی آواز بھی نہیں سنائی دیتی ۔ خریدار سے زیادہ لوگ موٹر سائیکل کے نئے ماڈل دیکھنے اورفوٹوکھینچ کر لطف اندوزنظر آتے ہیں ۔ موٹر سائیکل بیچنے والا ہر 5سے7منٹ بعداپنی گاڑیوں کو کپڑا مارنے اور چمکانے میں مصروف ہوجاتا ہے تاکہ اس کی گاڑی دوسرے سے پہلے سیل ہوجائے ۔جیسے ہی موٹرسائیکل کی منڈی سے تھوڑا آگے بڑھتے ہیں تو موٹرسائیکلوں کی سجاوٹ کی دکانیں نظرآتی ہیں۔جہاں ہر موٹرسائیکل کو اورزیادہ خوبصورت اوردلہن کی طرح سجانے کاسامان فروخت ہوتا ہے ۔
کبھی چوری کی موٹرسائیکل بھی مارکیٹ میں فروخت کے لئے آجاتی ہیں اور کچھ ایسے واقعے بھی ہوتے ہیں کہ پرانی گاڑیوں پر نیاکلرکرکے اور جینین سامان نکال کر جعلی سامان ڈال کر خریداروں کو بے وقوف بنایا جاتا ہے۔بعض اوقات موٹرسائیکل کے کاغذات میں گڑ بڑکے با عث خریدار اور ڈیلر آپس میں لڑنے اور کاٹنے پر اتر آتے ہیں ۔یہ کام وہ برساتی ڈیلر ز کرتے ہیں جولوگوں کو بے وقوف بنا کرایسے غائب ہوتے ہیں جیسے
گدھے کے اوپر سے سنگھ ۔
محمد حماد 2k13/MC/69
اکتوبر 2015
Practical work was done under supervision of Sir Sohail Sangi
---------------------------------------------------------------------------------------------------------
seems ok. needs editing. photos are dull ask hammad to get clear photos
Revised
محمد حماد 2k13/MC/69
فیچر کھوکر محلہ
حیدرآبادکھو کھر محلہ آج سے تقریباً45سال پہلے کھوکھرمحلہ حیدرآبادمیں چھوٹے چھوٹے گھرہواکرتے تھے۔یہاں کے ایک شوروم والے کا کہناتھاکہ کھوکھر محلے میں سب سے پہلے یہاں بھینسوں کے باڑے ہوا کرتے تھے کافی تعداد میں اور مسافروں کے لئے سوزوکی اسٹینڈبھی سب سے پہلے یہاں پر تھاجوکہ اب تھوڑا چندقدم آگے منتقل ہوگیا ہے ۔کھوکھرمحلے کا چوتھائی حصے کا نام فرید محلہ ہے۔فرید پاکستانی ڈراموں میں اداکارتھاکھوکھرمحلے میں مختلف اقسام کے کاروبار اکے لحاظ سے اپنی پہچان رکھتا ہے کھوکھر محلے میں موٹر سائیکل کی خریدوفروخت کے علاوہ بھی بہت سے کاروبار سرانجام دیے جارہے ہیں بلکہ کھوکھرمحلہ الگ الگ ٹکڑے بنٹا ہوا ہے۔یہاں پر ایک طرف موٹرسائیکل کے مکینک اورشوروم والے اپنا کام سرانجام دے رہے ہیں اور دوسری طرف فرنیچرمارکیٹ اور شادی کارڈسینٹر اپنا کاروبارچمکاکربیٹھے ہوئے ہیں ۔حیدرآبادمیں بہت سی جگہ ہے کھوکھرمحلہ اپنی ایک موٹرسائیکل مارکیٹ کے حوالے سے اپنی ایک پہچان رکھتا ہے ۔کھوکھرمحلہ جوکہ حیدرآباد کی مشہور ترین جگہ ہے اس جگہ پرکھوکھربرادری کے کافی لوگ رہائش پذیربھی ہیں کھوکھرمحلہ حیدرآباد کی موٹرسائیکل کے حوالے سے سب سے بڑی کاروباری مارکیٹ ہے جوکہ کافی پرانی بھی ہے اس کھوکھرمحلے میں تقریباًموٹر سائیکل کی 200سے زائد دکانیں ہیں۔جن میں60فیصدموٹر سائیکل کے شوروم اور دکانیں ہیں باقی 30فیصدفرنیچراور دیگر دکانیں ہیں جن میں مختلف قسم کے کاروبارسرانجام دیے جارہے ہیں کھوکھرمحلے میں46موٹرسائیکل ڈیلر رجسٹرڈ ہیں جوکہ اپنے اپنے ناموں سے اپنی پہچان رکھتے ہیں اور مختلف قسم کی موٹر سائیکل خریدوفروخت کرتے ہیں کھوکھرمحلہ حیدرآباد کاسب سے بڑا کاروباری مرکزہے یہاں پر تقریباً 1000سے زائد گاڑی فروخت کے لئے موجود ہے جن میں نئی اور پرانی گاڑی موجود ہیں مگرنئی گاڑیوں کی شرح پرانی سے زیادہ ہے اورروزانہ تقریباً 200سے زائد گاڑیاں فروخت ہوتی ہیں جن میں زیادہ تر موٹرسائیکل خریدوفروخت ہوتی ہیں جن میں زیادہ ترموٹرسائیکل پرانی ہوتی ہیں۔
جیسے ہی کھوکھرمحلے میں قدم رکھتے ہیں تو ایک عجیب و غریب منظرنظرآتاہے چاروں طرف لوگوں اور موٹرسائیکل کا رش ہوتاہے اورشام کے وقت کھوکھرمحلہ مچھلی مارکیٹ کا منظر پیش کررہا ہوتا ہے اور گاڑیوں کا شور شرابہ اس قدر ہوتا ہے کہ لوگوں کی اپنی آواز بھی نہیں سنائی دیتی اور خریدار سے زیادہ لوگ موٹر سائیکل کے نئے ماڈل دیکھنے اورفوٹوکھینچ کر مزے لینے آتے ہیں مگر جو خریدارہوتا رپرانی موٹرسائیکل کووہ ایسے چیک کرتا ہے جیسے کہ وہ نئی گاڑی کے پیسے دیکر جائیگا،کبھی ریس چیک کریگا کبھی اسٹا ٹراوربعض اوقات تو 4سے5چکر مارتے ہیں موٹر سائیکل پر بیٹھ کر یہاں پر ہم نے دیکھا کہ موٹر سائیکل بیچنے والا ہر 5سے7منٹ بعداپنی گاڑیوں کو کپڑا مارنے اور چمکانے میں مصروف ہوجاتا ہے تاکہ اس کی گاڑی دوسرے سے پہلے سیل ہوجائے ۔جیسے ہی موٹرسائیکل کی منڈی سے تھوڑا آگے بڑھتے ہیں تو موٹرسائیکلوں کے ذیور کی دکانیں نظرآتی ہیں جہاں ہر موٹرسائیکل کو اورزیادہ خوبصورت اوردلہن کی طرح بنانے سجانے کاسامان فروخت ہورہا تھاہم نے دیکھا زیادہ تررش نوجوان لڑکوں کا تھاجوکہ اپنی موٹرسائیکل کو خوبصورت سے خوبصورت بنانا چاہتے ہیں۔ان لڑکوں کی زبان کے مطابق اُس موٹرسائیکل کو سجانے (آلٹر )کا نام دیا جاتا ہے۔ان دکانوں پر ہزاروں کی تعداد میں مختلف مختلف موٹرسائیکل سجانے کاسامان فروخت ہورہاتھا۔
یہاں پر کبھی ایسے واقعات بھی ہوتے ہیں کہ چوری کی موٹرسائیکل بھی مارکیٹ میں فروخت کے لئے آجاتی ہیں جوکہ ڈیلر اور خریدار کو سوچنے پر مجبورکردیتی ہیں اور کچھ ایسے واقعے بھی ہوتے ہیں کہ پرانی گاڑیوں پر نیاکلرکرکے اور جینین سامان نکال کر جالی لوکل سامان خریداروں کو بے وقوف بنادیا جاتا ہے۔بعض اوقات ایسے بھی واقعات ہوتے ہیں کہ موٹرسائیکل کے کاغذات میں گڑھ بڑھ ہوتی ہے جس کی وجہ سے خریدار اور ڈیلر آپس میں لڑنے مرنے اور کاٹنے پر اتر آتے ہیں یہ کام وہ کرتے ہیں کہ جو برساتی ڈیلر ہوتے ہیں جولوگوں کو بے وقوف بنا کرایسے غائب ہوتے ہیں کہ جیسے گدھے کے اوپر سے سنگھ غائب ہوتے ہیں۔
-----------------------------------------
old version
محمد حماد
2k13/MC/69
فیچر کھوکر محلہ
یہ بہت چھوٹا ہے۔ ڈیڑھ دو سو الفاظ اور بڑھاؤ۔ کھوکھر محلے کی پرانی تاریخ لکھو۔ کب سے اس صورتحال میں آیا؟ پہلے کیا تھا۔ لوکیشن کس طرح سے ہے۔ وغیرہ۔ اس کھوکھر محلے سے متعلق بعض واقعات اور قصے بھی ہونگے وہ لکھو۔ فیچر کو دلچسپ ہونا چاہئے۔ تصویر بھی چاہئے۔ اگر پرانی کوئی تصویر مل جائے تو اور بھی اچھا ہے۔
حیدرآباد میں بہت سی ایسی جگہ ہیں جو حیدرآباد کی پہچان ہیں۔ کچہ قلعہ ، حیدر چوک، گول بلڈنگ جو کہ حیدرآباد کی مشہور جگہ ہیں۔ ان ہی
میں سے ایک کھو کھر محلہ بھی ہے جو موٹر سائیکل کل کی سب سے بڑی کاروباری جگہ ہے ۔ اس کھو کھر محلے تقریب 200 سے زائد دکانیں ہیں جس میں سے 70 فیصد موٹر سائیکل کے شو روم اور دکانیں ہیں۔ باقی 30 فیصد فرنیچر اور دیگر دکانیں ہیں اور یہ حیدرآباد کا سب سے بڑا کاروباری مراکز ہے۔ سر کھوکھر صحابہ میں تقرباً 10,000/- سے زائد گاڑی فروخت کے لیے موجود ہیں۔ جن میں نئی اور پرانی گاڑی زائدہ ہیں مگر نہیں گاڑیوں کی شرح پرانی سے زیادہ ہے اور
روزانہ تقریباً 200 سے زائد گاڑی فروخت ہوتی ہیں۔ جن میں زیادہ تر تعداد پرانی گاڑیوں کی ہوتی ہے۔
جیسے ہی کھوکھر محلہ میں قدم رکھتے ہیں تو ایک عجیب منظر نظر آتا ہے۔ کہ چاروں لوگوں اور موٹر سائیکلوں کا رش
اور شام کے وقت کھو کھر مچھلی مارکیٹ کا منظر پیش کررہا ہوتا ہے۔ اور گاڑیوں کا شور اس قدر ہوتا ہے کہ کوئی آواز سنائی نہیں دیتی اور خریدار سے زیادہ عوام موٹر سائیکل دیکھئے اور مزے لینے آئی ہے کہ کوئی ایسی چیک کرررہا ہے تو کوئی اپنی گاڑی کو چمکانے میں مصروف اور جیسے ہی تھوڑا بڑھے ہیں تو موٹرسائیکلوں کے ذیور کی دکانیں نظر آتی ہیں جہاں پر زیادہ تر رش نوجوان نسل کا ہوتا ہے ہر کوئی اپنی گاڑی کو خوبصورت ہے خوبصورت تر بنانے میں مصروف ہوتا ہے۔
جن میں سے کچھ موٹر سائیکل بیچنے والوں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر عوام صرف تفریح کے لئے آتی ہے اور خریدار بہت کم ہوتے ہیں۔ اور یہی کچھ کہنا شو روم والوں کا بھی تھا۔
محمد حماد 2k13/MC/69
اگست 2015
Practical work carried under supervision of Sir Sohail Sangi
Khokhar Mohla Hyderabad
ReplyDelete