اسد کا بھی یہی ٹاپک ہے۔ آپ کوئی دوسرا اپروو کرالو۔ یہ نہیں چلے گا۔ اسد نے بہت اچھا لکھاہوا ہے
محمد حماد 2k13/MC/69
آرٹیکل لطیف آباد کے تعلیمی اداروں نے انٹری ٹیسٹ کو کاروبار بنا لیا
کسی بھی ملک اور معاشرے میں تعلیم کا کر دار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ تعلیم معاشرے میں موجود بگاڑ کو ختم کرنے میں ہمیشہ کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ تعلیم انسان کو عقیل و شعور کے ساتھ ساتھ اس کو زندگی میں ہونے والے تغیر و تبدیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے تعلیم انسانی زندگی کا وہ واحد جزوہے۔
لیکن اگر اس تعلیم کو کاروبار بنالیا جائے تو پھر معاشرے سے شعور ختم ہو جاتاہے۔ اور تعلیم صرف کاروبار ہی بن کر رہ جاتی ہے۔ اور تعلیمی کاروبار میں سب سے زیادہ نجی ادارے شامل ہیں ۔
ایسے ہی لطیف آبادکے مختلف علاقوں میں بہت سے ایسے نجی کوچنگ انسٹیٹوٹ جو کے کوچنگ کے ساتھ ساتھ انٹری ٹیسٹ کو بھی کاروبار بنالیا ہیں لطیف آباد میں کوچنگ اور انٹری ٹیسٹ کے 20 سے زاہد چھوٹے بڑے ادارے شامل ہیں اور لطیف آباد کے مشہور اور بڑے اداروں میں 15 ہزار سے 25 ہزار فیس اور جو کے چھوٹے اداروں میں 8 ہزارسے 10 ہزار تک فیس وصول کی جاتی ہیں اور جو بڑے ادارے ہیں وہ ہر سال 2 سے 3 کڑوڑ روپے انٹری ٹیسٹ سے کماتے ہیں اور ان اداروں نے طلباء اور طالبات کے اندر ایسا تجسوس پیداکر دیا ہے کہ ہر طالبعلم یہ سوچتا ہیں کہ اگر انٹری ٹیسٹ کی تیاری کرو گا تو مجھے کسی بھی یونیورسٹی میں داخلہ نہیں ملے گا۔اور یہی ادارے اس بات کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ لطیف آبادمیں تعلیم کے نام پر پیسے بٹورنیوالے ادارے جنہونے تعلیمی ڈھانچے کو انتہائی تباہ کن حالات میں پنہچا دیا ہے۔ ایک کہاوت ہے کہ ۂٌٖ(چار پاکستانی ہی ایک جانب چل سکتے ہیں جب پچواں چار پائی پر ہو۔)
یہی حال لطیف آبادمیں انٹری ٹیسٹ کے اداروں کا ہے اور سب نے اس کاروبار میں ایکا کیا ہوا ہیں اور طلباء اور طالبات کی
مجبوری سے بھرپور فائدہ اٹھا یا جارہا ہیں۔۔
محمد حماد 2k13/MC/69
آرٹیکل لطیف آباد کے تعلیمی اداروں نے انٹری ٹیسٹ کو کاروبار بنا لیا
کسی بھی ملک اور معاشرے میں تعلیم کا کر دار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ تعلیم معاشرے میں موجود بگاڑ کو ختم کرنے میں ہمیشہ کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ تعلیم انسان کو عقیل و شعور کے ساتھ ساتھ اس کو زندگی میں ہونے والے تغیر و تبدیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے تعلیم انسانی زندگی کا وہ واحد جزوہے۔
لیکن اگر اس تعلیم کو کاروبار بنالیا جائے تو پھر معاشرے سے شعور ختم ہو جاتاہے۔ اور تعلیم صرف کاروبار ہی بن کر رہ جاتی ہے۔ اور تعلیمی کاروبار میں سب سے زیادہ نجی ادارے شامل ہیں ۔
ایسے ہی لطیف آبادکے مختلف علاقوں میں بہت سے ایسے نجی کوچنگ انسٹیٹوٹ جو کے کوچنگ کے ساتھ ساتھ انٹری ٹیسٹ کو بھی کاروبار بنالیا ہیں لطیف آباد میں کوچنگ اور انٹری ٹیسٹ کے 20 سے زاہد چھوٹے بڑے ادارے شامل ہیں اور لطیف آباد کے مشہور اور بڑے اداروں میں 15 ہزار سے 25 ہزار فیس اور جو کے چھوٹے اداروں میں 8 ہزارسے 10 ہزار تک فیس وصول کی جاتی ہیں اور جو بڑے ادارے ہیں وہ ہر سال 2 سے 3 کڑوڑ روپے انٹری ٹیسٹ سے کماتے ہیں اور ان اداروں نے طلباء اور طالبات کے اندر ایسا تجسوس پیداکر دیا ہے کہ ہر طالبعلم یہ سوچتا ہیں کہ اگر انٹری ٹیسٹ کی تیاری کرو گا تو مجھے کسی بھی یونیورسٹی میں داخلہ نہیں ملے گا۔اور یہی ادارے اس بات کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ لطیف آبادمیں تعلیم کے نام پر پیسے بٹورنیوالے ادارے جنہونے تعلیمی ڈھانچے کو انتہائی تباہ کن حالات میں پنہچا دیا ہے۔ ایک کہاوت ہے کہ ۂٌٖ(چار پاکستانی ہی ایک جانب چل سکتے ہیں جب پچواں چار پائی پر ہو۔)
یہی حال لطیف آبادمیں انٹری ٹیسٹ کے اداروں کا ہے اور سب نے اس کاروبار میں ایکا کیا ہوا ہیں اور طلباء اور طالبات کی
مجبوری سے بھرپور فائدہ اٹھا یا جارہا ہیں۔۔
No comments:
Post a Comment