Thursday, August 20, 2015

حیدرآبا د میں لوکل بسّو ں میں کمی

بلال حسن رول نمبر 2k13/MC/28 2nd writing piece
آرٹیکل لوکل بسّو ں میں کمی

سفر انسان کی زندگی کا اہم ترین حصّہ اور ضرورت ہے۔اگرذریعہ سفر پرنظرڈالی جائے تو ماضی میں بہت ہی کم زریعے نظر آتے ہیں لوگ زیادہ تر پیدل اور اونٹ پر سفر کیا کرتے تھے مگر وقت کے ساتھ ساتھ اس میں جدّت اور ترقی ہوتی گئی اور موجودہ دور میں لوگ بس ،ٹرین ، جہاز اور اپنی زاتی سواری میں سفر کرتے ہیں اگر یہ ذریعے کم یا پھر ختم ہو جائیں لوگوں کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ایسا ہی کچھ حال لطیف آبا د کا ہے جہاں لوکل بسیں نہ ہو نے کے برابر ہیں۔


اگر حیدرآبا د میں بسّوں کی تا ر یخ پر نظر ڈا لی جائے تو 1960 میں بسّوں کے سفرکاآغاز ہوااور اس وقت صرف گورنمٹ کی بس چلا کرتی تھیں جس کا کرایہ ایک آنہ تھا پھر اسکے کچھ عرصے بعد ڈبل ٹیکر بسیں چلنے لگی جو کہ اس وقت کی مشہور بس تھی اور اس میں کافی تعداد میں مسافر سفر کرتے تھے اوراس بس کا کرا یہ صرف 2آنے تھا اور یہ دونوں بسیں لطیف آباد نمبر9 7,سے لیکر کچہ قلعہ،اسٹیشن اور مارکیٹ تک جاتی تھیں ۔

  ۔ 1971کے بعد ڈبل ٹیکر بسیں چلنا بند ہو گئیں اسکے بعد A1 بسیں چلنا شروع ہوئی جو کہ آج تک چل رہی ہیں۔


اب حیدر آبا د میں موجودہ بسّوں کی تعداد پر نظر ڈالی جائے تو 1998 میں بسّوں کی تعداد ۱150 سے زائد تھی جس میں 108 لطیف آبادکی اور باقی سٹی ایریااور قاسم آباد کی تھیں اور۱س وقت بھی 150 سے زائد ہیں مگر ا س کے باوجودحیدرآباد میں لوکل بسیں سڑکوں پر کم نظر آرہی ہیں۔ کئی علاقے مثلا پھلیلی، پریٹ آباد، ہالہ ناکہ ، فقیر کا پڑ، سستی سفری سہولیات سے محروم ہیں۔ حسین آباد، جی او آر کالونی کے رہائشیوں کو کوٹری کی بس کا سہارا ہے۔ 

شہر سے قاسم آباد تک کوئی بس نہیں چلتی۔ یہاں بسنے والے لاکھوں لوگوں کو سوزکیوں یا رکشاء کے ذریعے شہر آنا پڑتا ہے جو ان کی آمدن کے حساب سے گراں گزرتا ہے۔ یہی صورتحال لطیف آباد کی ہے جبکہ لطیف آباد کی آبادی 7لاکھ سے زائد ہے۱سکی موضوع پر بس ڈرائیور سے بات کی گئی تو بہت ساری وجوہات سامنے آئی۔ شہر میں ناجائز تجاوزات بڑھنے کی وجہ سے سڑکوں کا تنگ ہونا، بھتہ خوری، سی این جی کی قلت ،کم کرایہ، پبلک سواری میں اضافہ جس میں سوزوکی ،منی ٹیکسی،چنچی اور موٹر سا ئیکل وغیرہ شامل ہے  

ایک اور اہم وجہ جس پر ایک بس کے مالک اقبال علی نے بہت زور دیا اور وہ وجہ تھی سی این جی رکشہ اسکا کہنا تھا کہ ان رکشوں کی وجہ سے بسّوں کے مسافروں پر بہت اثر پڑا ہے کیونکہ یہ سی این جی رکشے بسّوں کے مسافرو ں کو اپنی جانب کھنچ رہے ہیں ویسے تو رکشے ذاتی سواری کے طور پر استعمال ہو تے ہیں مگر سی این جی رکشوں میں بڑھتے ہوئے اضافے کے بعد مسافر کم ہو گئے ہیں اور رکشے کو پبلک سواری بنا لیا ہے اور کرایہ صرف10 سے 15روپے فی سواری ہے مگر اس سے لوکل بسّو ں پر بہت اثر پڑا ہے۔

لوکل بسّو ں کے مالکان کا مطالبہ ہے کے سب سی پہلے سی این جی رکشوں کو پبلک سواری کے طور پر چلانے کی پابندی لگائی جائے ۔

Practical work carried under supervision of Sir Sohail Sangi

No comments:

Post a Comment