Tuesday, August 25, 2015

فیچر: شاہین آرکیڈ : طلحہ شیخ

طلحہ شیخ 2k13/MC/111 (Revised)
شاہین آرکیڈ (فیچر )
موجودہ دور فیشن کا دور ہے ۔ ہر انسان چاہتا ہے کہ وہ ایک دوسرے اچھا دکھے ۔ اور بظاہر اچھا دکھنے کے لئے جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ہے ان میں کپڑے ،جیولری، لڈیز بیگز ،جوتے اور سینڈل شامل ہیں۔ یہی وجہ ہے دن بہ دن نت نئے فیشن لوگوں کے درمیان متعاورف کروائے جارہے ہیں ۔ لیکن ہمارے ملک زیادہ تر طبقہ ایسا ہے جو آجکل کے مہنگا ترین فیشن تک رسائی نہیں کرسکتا۔ لیکن اس کے باوجود حیدرآباد میں ایک ایسی مارکیٹ موجود ہے جہاں ہر فیشن کے کپڑے ، جیولری، اور سینڈل شوز وغیرہ رعایتی داموں میں مل جاتے ہیں۔ اور یہ مارکیٹ آج کل لوگوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔

جی ہاں آج ہم حیدرآباد کی شاہین آرکیڈ کی بات کررہے ہیں۔ شاہین آرکیڈ یونٹ8میں واقع ہے ۔ اس مارکیٹ کا قیام 1998میں کیا گیا تھا۔ یہ لطیف آباد کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ یہاں کپڑوں کے علاوہ بھی بہت سی چیزیں با آسانی مل جاتی ہیں۔ یہ مارکیٹ 2حصوں پر مشتمل ہے ایک طرف کپڑوں اور جوتوں کی دکانیں ہیں تو دوسری طرف موبائل مارکیٹ ۔اس مارکیٹ میں صفائی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے ۔ اس مارکیٹ کے عقب میں لذیز کھانوں کے ہوٹلز اور بریانی کے اسٹالز بھی موجود ہیں۔ بات کی جائے مارکیٹ کی تو یہاں کم و بیش 50دکانیں موجود ہیں۔ اس مارکیٹ کے اندر درزیوں نے بھی وقت کے ساتھ ساتھ اپنا ڈیرہ جمع لیا ہے کیونکہ یہاں پر کپڑوں کی اسٹیچنگ اور آلٹر کرنے کا کا کام عروج پر ہے۔ یہاں کی مقبول ترین دکانیں میں ایڈوانس جینٹس گارمینٹس، الفیصل گارمینٹس، لوک مسٹراور کلاسک گارمینٹس فور جینٹس اینڈ چائیلڈ وےئر ہیں۔

شاہین آرکیڈ کے علاوہ شہر میں دوسری بڑی مارکیٹ بھی موجود ہیں جن میں گل سینٹر، صدر، ریشم گلی، کلاتھ مارکیٹ شامل ہیں۔ اگر ان مارکیٹوں سے شاہین آرکیڈ کا موازنہ کیا جائے تو ہمیں واضح فرق نظر آتا ہے کیونکہ اگر دوسری مارکیٹوں میں کپڑے اچھے ہیں تو مہنگے بھی بہت ہیں جو کہ مڈل کلاس لوگوں کی پہنچ سے باہرہیں اور جہاں کپڑوں کے دام کم ہیں وہاں پرانے فیشن اور بیکار ورائٹی نے اپنا ڈیرا ڈال رکھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ ایسی چیز لینا چاہتے ہیں کہ جب وہ کسی اور کو دکھائیں تو انہیں اچھا فیڈ بیک ملے۔

دکان داروں کا کہنا ہے وہ ہر طرح کسٹمر کو ڈیل کرنا بخوبی جانتے ہیں اور ان کی سائیکی بھی اچھی طرح سمجھتے ہیں اور انہی ریٹس میں کام کرتے ہیں جن میں انہیں فائدہ ہو اور خریدار کو بھی کسی قسم کا کوئی نقصان نہ ہو کیونکہ اس سے مارکیٹ کا نام خراب ہوتا ہے اور دکان کی value میں کمی واقع ہوتی۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں دکانیں میں آپس میں کافی کمپیٹیشن پایا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ہر کوئی خریدار کو اپنا کسٹمر بنانا چاہتا ہے اور ایسی چیز دینا چاہتا ہے جس کو دیکھ کر اسے اس دکان پر دوبارہ آنے کا من کرے۔ لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مارکیٹ کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور اس بات کا اندازہ آپکو یہاں پر ہونے والے رش سے بخوبی ہوسکتا ہے۔

No comments:

Post a Comment