Tuesday, September 1, 2015

پوسف آفس حیدرآباد - طلحہ شیخ revised

طلحہ شیخ 2k13/MC/111 (Revised)
پوسٹ آفس لطیف آباد(آرٹیل )
آج کل ہر کام تیزی سے کیا جارہا ہے۔ فطرت انسانی بھی یہ رہی ہے کہ جہاں سے اس کا کام تیزی سے کیا جارہا ہو وہ اس چیز کی طرف دوبارہ بھاگتا نظر آتا ہے۔ بات کی جائے بڑے سامان لانے لیجانے کی تو گورنمنٹ کی طرف سے پورے ملک میں شہر کے بیشتر حصوں میں ایسے ادارے موجود ہیں جنہیں پوسٹ آفس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کا نصب العین "ہر جگہ ، ہر روز، ہر کسی کی خدمت" کرنا ہے۔ پوسٹ آفس آف پاکستان کے موجودہ ڈائریکٹر فقیر سید شہریار الدین ہیں۔ پاکستان پوسٹ آفس کا ہیڈ کوائرٹر اسلام آباد میں قائم ہے۔ پورے ملک میں پوسٹ آفس میں کام کارنے والوں کی تعداد 44000ہے۔ 
پوسٹ آفس ہر مکتب و فکر کے لوگوں کے بڑی اہمیت کاحامل ہے کیونکہ پوسٹ آفس گورنمنٹ کی طرف مہیا کردہ ایک ایسی چیز ہے جہاں سے لوگ اپنا سازو سامان کہیں اور ،ملک کے بیشتر شہروں میں اور ملک سے باہر بھی با آسانی بھیج سکتے ہیں ۔
لیکن آج ہم حیدرآباد میں موجود پوسٹ آفس کی بات کررہے ہیں ۔ ویسے تو حیدرآبادمیں 2پوسٹ آفس ہیں لیکن جنرل پوسٹ آفس (GPO)صدر میں واقع ہے۔ یہ پوسٹ آفس ایوب خان کے دور میں قائم کیا گیا تھا۔ اگر بلڈنگ کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ عمارت کافی پرانی ہے او ر اس کی حالت بھی کافی خستہ ہے۔ چھت کے پنکھے، لائٹس اور اندر کی دیواریں پر اگر نظر ڈالی جائے تو آپکو گورنمنٹ کی نااہلی اور وہاں کے ورکرز کا سست پن بخوبی نظر آئیگا۔ اور یہاں گورنمنٹ کی طرف سامان لے جانے پر طرح طرح کی پابندیاں بھی لگی ہوئی جس سے عوام شدید پریشانی کا شکار ہے۔ 
کام کے اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو پوسٹ آفس میں موجود عملہ جس کی تعداد تقریبا 15ہے جس میں 2یا 3لوگ روزانہ غیر حاضر رہتے ہیں۔ انکی نا اہلی کی وجہ سے لوگ یہاں آنا کم ہی پسند کرتے ہیں۔ یہاں کے عملے میں یہ بات پائی کی گئی ہے کہ ان کے کام کرنے کی رفتار بہت دھیمی ہے اور گورنمنٹ کی طرف سے بھی جو سروس دی جارہی ہے وہ شہروں میں موجود پرائیویٹ کورےئر سروسز سے کافی سست ہے۔ 
یہی وجہ ہے کہ شہروں میں جگہ جگہ پرائیوٹ کورےئر سروسز نے اپنا ڈیرہ جمع لیا ہے کیونکہ ان کی سروس مہنگی تو ہے لیکن پوسٹ کی آفس کی سروس سے اگر ان کا موازنہ کیا جائے تو قابل بہتر ہے اور لوگ ان سے مطمئن بھی ہیں۔ پروئیوٹ کورےئر سروس میں TCS, OCS, LCSقابل تعریف ہیں۔ 
لوگوں کے خیال میں پوسٹ آفس کی سروس سستی تو ہے لیکن اگر ان کے کام میں تیزی آجائے تو نا صرف ہمیں فائدہ ہوگا بلکہ پوسٹ آفس کو اس سے کافی حد تک فائدہ ہوگا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ لوگوں کی روز مرہ کی ضرورت ہے اور گورنمنٹ کو چاہئے کو اس پر جلد سے جلد ایکشن لیا جائے اور لوگوں پوسٹ آفس کی شکل میں ایک ریلیف مہیا کیا جائے۔ 
------------------------------------------------


Ap Hyd post office p likh rahy ho, tuo ye bhi batao na k akb qaim hua, ab kon kon sy shoby hn, konsy band hoye hn? yhn staff ketna hae, es ky bary main koi report, research etc, 
 Ap ne srf ek jaga Hyderabad ka nam likh k waps bhej dia. esa nhe kren 
طلحہ شیخ 2k13/MC/111 (Revised)
پوسٹ آفس لطیف آباد(آرٹیل )
آج کل ہر کام تیزی سے کیا جارہا ہے۔ فطرت انسانی بھی یہ رہی ہے کہ جہاں سے اس کا کام تیزی سے کیا جارہا ہو وہ اس چیز کی طرف دوبارہ بھاگتا نظر آتا ہے۔ بات کی جائے بڑے سامان لانے لیجانے کی تو گورنمنٹ کی طرف سے پورے ملک میں شہر کے بیشتر حصوں میں ایسے ادارے موجود ہیں جنہیں پوسٹ آفس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کا نصب العین "ہر جگہ ، ہر روز، ہر کسی کی خدمت" کرنا ہے۔ پوسٹ آفس آف پاکستان کے موجودہ ڈائریکٹر فقیر سید شہریار الدین ہیں۔ پاکستان پوسٹ آفس کا ہیڈ کوائرٹر اسلام آباد میں قائم ہے۔ پورے ملک میں پوسٹ آفس میں کام کارنے والوں کی تعداد 44000ہے۔ 
پوسٹ آفس ہر مکتب و فکر کے لوگوں کے بڑی اہمیت کاحامل ہے کیونکہ پوسٹ آفس گورنمنٹ کی طرف مہیا کردہ ایک ایسی چیز ہے جہاں سے لوگ اپنا سازو سامان کہیں اور ،ملک کے بیشتر شہروں میں اور ملک سے باہر بھی با آسانی بھیج سکتے ہیں ۔
لیکن آج ہم حیدرآباد میں موجود پوسٹ آفس کی بات کررہے ہیں ۔ حیدرآباد شہر میں دو مختلف مقامات پر پوسٹ آفس قائم ہیں ایک شہر میں اور دوسرا لطیف آباد یونٹ نمبر 8میں۔ اگر دونوں بلڈنگز کا جازہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ عمارتیں کافی پرانی ہے او ر ان کی حالت بھی کافی خستہ ہے۔ چھت کے پنکھے، لائٹس اور اندر کی دیواریں پر اگر نظر ڈالی جائے تو آپکو گورنمنٹ کی نااہلی اور وہاں کے ورکرز کا سست پن بخوبی نظر آئیگا۔ 
کام کے اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو پوسٹ آفس میں موجود عملے کی تو یہاں پر عملہ تو موجود ہے لیکن انکی نا اہلی کی وجہ سے لوگ یہاں آنا کم ہی پسند کرتے ہیں۔ یہاں کے عملے میں یہ بات پائی کی گئی ہے کہ ان کے کام کرنے کی رفتار بہت دھیمی ہے اور گورنمنٹ کی طرف سے بھی جو سروس دی جارہی ہے وہ شہروں میں موجود پرائیویٹ کورےئر سروسز سے کافی سست ہے۔ 
یہی وجہ ہے کہ شہروں میں جگہ جگہ پرائیوٹ کورےئر سروسز نے اپنا ڈیرہ جمع لیا ہے کیونکہ ان کی سروس مہنگی تو ہے لیکن پوسٹ کی آفس کی سروس سے اگر ان کا موازنہ کیا جائے تو قابل بہتر ہے اور لوگ ان سے مطمئن بھی ہیں۔ پروئیوٹ کورےئر سروس میں TCS, OCS, LCSقابل تعریف ہیں۔ 
لوگوں کے خیال میں پوسٹ آفس کی سروس سستی تو ہے لیکن اگر ان کے کام میں تیزی آجائے تو نا صرف ہمیں فائدہ ہوگا بلکہ پوسٹ آفس کو اس سے کافی حد تک فائدہ ہوگا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ لوگوں کی روز مرہ کی ضرورت ہے اور گورنمنٹ کو چاہئے کو اس پر جلد سے جلد ایکشن لیا جائے اور لوگوں پوسٹ آفس کی شکل میں ایک ریلیف مہیا کیا جائے۔ 
--------------------------- First version------------------------------------- 
طلحہ شیخ 2k13/MC/111


آپ کا ٹاپک پوسٹ آفیس حیدرآباد کر کے دیا ہوا تھا۔ اسی پر لکھیں۔ لطیف آباد بہت چھوٹا ٹاپک اور غیر دلچسپ ہو جائے گا۔ 

پوسف آفس لطیف آباد(آرٹیل )

آج کل ہر کام تیزی سے کیا جارہا ہے۔ فطرت انسانی بھی یہ رہی ہے کہ جہاں سے اس کا کام تیزی سے کیا جارہا ہو وہ اس چیز کی طرف دوبارہ بھاگتا نظر آتا ہے۔ بات کی جائے بڑے سامان لانے لیجانے کی تو گورنمنٹ کی طرف سے پورے ملک میں شہر کے بیشتر حصوں میں ایسے ادارے موجود ہیں جنہیں پوسف آفس کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس کا نصب العین "ہر جگہ ، ہر روز، ہر کسی کی خدمت" کرنا ہے۔ پوسٹ آف پاکستان کے موجودہ ڈائریکٹر فقیر سید شہریار الدین ہیں۔ پاکستان پوسٹ آفس کا ہیڈ کوائرٹر اسلام آباد میں قائم ہے۔ پورے ملک میں پوسٹ آفس میں کام کارنے والوں کی تعداد 44000ہے۔ 

پوسٹ آفس ہر مکتب و فکر کے لوگوں کے بڑی اہمیت کاحامل ہے کیونکہ پوسٹ آفس گورنمنٹ کی طرف مہیا کردہ ایک ایسی چیز ہے جہاں سے لوگ اپنا سازو سامان کہیں اور ،ملک کے بیشتر شہروں میں اور ملک سے باہر بھی با آسانی بھیج سکتے ہیں ۔

لیکن آج ہم لطیف آباد حیدرآباد میں موجود پوسٹ آفس کی بات کررہے ہیں ۔ یہ پارک بے بی روح افزا پارک کے عقب میں قائم ہے۔اگر اسکی بلڈنگ کا جازہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ کہ یہ عمارت کافی پرانی ہے او ر اس کی حالت کافی خستہ بھی ہے۔ اندر ایک بڑا سا کاؤنٹر بنا ہوا ہے ۔ چھت کے پنکھے، لائٹس اور اندر کی دیواریں پر اگر نظر ڈالی جائے تو آپکو گورنمنٹ کی نااہلی اور وہاں کے ورکرز کا سست پن بخوبی نظر آئیگا۔ 
کام کے اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو پوسٹ آفس میں موجود عملے کی تو یہاں پر عملہ تو موجود ہے لیکن انکی نا اہلی کی وجہ سے لوگ یہاں آنا کم ہی پسند کرتے ہیں۔ یہاں کے عملے میں یہ بات پائی کی گئی ہے کہ ان کے کام کرنے کی رفتار بہت دھیمی ہے اور گورنمنٹ کی طرف سے بھی جو سروس دی جارہی ہے وہ شہروں میں موجود پرائیوٹ کورےئر سروسز سے کافی سست ہے۔ 
یہی وجہ ہے کہ شہروں میں جگہ جگہ پرائیوٹ کورےئر سروسز نے اپنا ڈیرہ جمع لیا ہے کیونکہ ان کی سروس مہنگی تو ہے لیکن پوسٹ کی آفس کی سروس سے اگر ان کا موازنہ کیا جائے تو قابل بہتر ہے اور لوگ ان سے مطمئن بھی ہیں۔ پروئیوٹ کورےئر سروس میں TCS, OCS, LCSقابل تعریف ہیں۔ 
لوگوں کے خیال میں پوسٹ آفس کی سروس سستی تو ہے لیکن اگر ان کے کام میں تیزی آجائے تو نا صرف ہمیں فائدہ ہوگا بلکہ پوسٹ آفس کو اس سے کافی حد تک فائدہ ہوگا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ لوگوں کی روز مرہ کی ضرورت ہے اور گورنمنٹ کو چاہئے کو اس پر جلد سے جلد ایکشن لیا جائے اور لوگوں پوسٹ آفس کی شکل میں ایک ریلیف مہیا کیا جائے۔ 

No comments:

Post a Comment