Too short
نام: دیال داس 2k13\32\mc
آرٹیکل : شہر کی ٹریفک
یہ بات درست ہے کہ کسی نظام کوچلانے کے لیے قانون نبنائے جاتے ہیں اور ایسے قانون ہر محاشرے کے لیے اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔ایسے نظام کے لیے قانون کا لاگو ہونا ضروری ہوتا ہے نہیں تو ایک نظام سے دوسرے نظا م بھی درہم برہم ہوجاتے ہیں۔قانون بنانے کا مقصد نظام کو وقت پر چلنے اورلوگوں کو پریشانی سے دور رکھنے کے لیے بنائے جاتے ہیں تاکہ نظام ایک طور طریقے سے چلتا رہے ۔لیکن ہمالے محاشرے میں ایسا نہیں ہوتا سب سے پہلے قانون بنانے والے لوگ ہی اس کو توڑ دیتے ہیں ایسا ہی حال کچھ حیدرآباد کا بھی ہے ۔
حیدرآباد شہر میں بڑتی ہوئی آبادی کے ساتھ بڑہتا ہوا کاروبار اور اس سے زیادہ بھڑتی ہوئی ٹریفک لوگ اعلی تعلیم اور کاروبار کی وجہ سے شہر کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔اس شہر کی چھو ٹی تنگ گلیاں اور ٹوٹی ہوئی سڑکوں پو بڑی بڑی عمارتیں اور شاپنگ مال جن کے لئے کسی قسم کی پارکنگ نہیں رکھی جاتی لوگ روڈوں پر ہی پارکنگ بنادیتے ہیں ایک طرف سڑکوں پر دوکانوں کا سامان اور دوسری جانب گدھا گاڑیاں بھی
سڑکوں پر لوگاڑی پارک اس طرح کرتے ہیں جیسے کہ روڈخریدا ہوا ہو ۔ٹاور مارکیٹ اور شاہی بازار حیدرآباد کی سب سے بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔جہاں ہر چیز خریدنے کے لئے لوگ شہر کا رخ کرتے ہیں جبکہ ان بازاروں اور مین شاراہوں پر ہر وقت ٹریفک جام رہتا ہے اس کی وجہ موٹر سائیکلوں کا عام ہونا جو کہ 80% فیصد نوجوان شوق کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔ سڑکوں پر دوکانوں کا سامان نظر آتا ہے ٹاور مارکیٹ پر بس ،وین اور ٹیمپو کے اڈے ہیں جس کے باعث کئی علاقوں میں ٹریفک جام رہتا ہے جبکہ ہر گلی کوچوں میں چھوٹے بڑے ٹھئے اور پان کے کیبن والوں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور دوسری جانب گڈز ٹرانسپورٹ کے بڑے بڑے اڈے شہر کے اندر موجود ہیں جبکہ حیدرآباد شہر کی انتطامیہ نے مال بردار ٹرک اور ٹرالروں کو شہر میں اندر آنے کی اجازت 9بجے کے بعد دی جاتی ہے مگر گڈز ٹرانسپورٹ والے قانون کی خلاف رورزی کرتے دیکھائی دیتے ہیں۔
سڑکوں پر لوگاڑی پارک اس طرح کرتے ہیں جیسے کہ روڈخریدا ہوا ہو ۔ٹاور مارکیٹ اور شاہی بازار حیدرآباد کی سب سے بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔جہاں ہر چیز خریدنے کے لئے لوگ شہر کا رخ کرتے ہیں جبکہ ان بازاروں اور مین شاراہوں پر ہر وقت ٹریفک جام رہتا ہے اس کی وجہ موٹر سائیکلوں کا عام ہونا جو کہ 80% فیصد نوجوان شوق کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔ سڑکوں پر دوکانوں کا سامان نظر آتا ہے ٹاور مارکیٹ پر بس ،وین اور ٹیمپو کے اڈے ہیں جس کے باعث کئی علاقوں میں ٹریفک جام رہتا ہے جبکہ ہر گلی کوچوں میں چھوٹے بڑے ٹھئے اور پان کے کیبن والوں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور دوسری جانب گڈز ٹرانسپورٹ کے بڑے بڑے اڈے شہر کے اندر موجود ہیں جبکہ حیدرآباد شہر کی انتطامیہ نے مال بردار ٹرک اور ٹرالروں کو شہر میں اندر آنے کی اجازت 9بجے کے بعد دی جاتی ہے مگر گڈز ٹرانسپورٹ والے قانون کی خلاف رورزی کرتے دیکھائی دیتے ہیں۔
اس ٹریفک کی وجہ سے اسکول سے واپس آنے والے طتبحلموں کو بھی اس ٹریفک سے بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے بحض اوقات حادثہ بھی پیش آجاتا ہے ۔اس وجہ سے گورنمنٹ نے بھی پرائیوٹ اسکولوں کو شہر میں سے بند کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔
اس نظام کو بہتر اور اعلی بنانے کے لئے گورنمنٹ کو چاہئے کہ غیر قانونی اسٹاپ اور پارکینگ کو ختم کر کے انھیں قانونی طور پر علیدہ جگہ دی جائے اور گڈز ٹرانسپورٹ کو شہر سے باہر منتقل کیا جائے ۔ غیر قانونی قبضے خالی کرائے جائیں تاکہ سڑکیں بڑی ہوں اور ٹریفک جام نہ ہوں ۔
Practical work carried under supervision of Sir Sohail Sangi
Practical work carried under supervision of Sir Sohail Sangi
No comments:
Post a Comment