Wednesday, September 9, 2015

محمد موسی بھٹو انٹرویو



بلال حسن رول نمبر 2k13/mc/28 4th Writting piece محمد موسی بھٹو (انٹرویو)

محمد موسی بھٹو 1951 شکار پور میں پیدا ہوئے ان کا شمار سندھ کے مشہور مصنفوں میں کیا جاتا ہے۔ اور یہ اردو اور سندھی کے بہترین مصنف ہیں جنہوں نے اردو اور سندھی میں بہت سی کتابیں لکھیں ان کی تحریر فکر اور حکمت کا دلکش نمونہ ہے اور یہ سندھ نیشنل اکیڈمی ٹرسٹ کے سربراہ بھی ہیں۔ اور یہ اس وقت حیدرآباد لطیف آباد نمبر 4 میں قیام پذیر ہیں۔ 


سوال آپ نے اپنے لکھنے کا آغاز کب اور کیسے کیا؟
جواب میرے لکھنے کا سفر مارچ 1970ء سے شروع ہوا جس میں الوحید کے نام سے ایک اخبار تھا جس میں میرے مختلف موضوع پر مضامین شائع ہوتے تھے اس کے بعد فروری 1971 ء میں جسارت اخبار میں لکھنا شروع کیا۔ تو لکھنے کے سفر کا بقاعدہ آغاز صحافت سے ہوا۔ 



سوال آپ نے اپنی تحریر کے ذریعے جو فکر و حکمت پیش کی اس کا اصل مقصد کیا ہے؟
جواب در اصل انسان کی شخصیت میں 4 چیزیں موجو دہیں ۔ روح، دل، نفس اور دماغ۔ ان چار چیزوں کے مجموعے کا نام انسان ہے۔ اگر ہم دیکھیں جب انسان مر جاتا ہے تو انسان کا وجود تو رہتا ہے مگر نہ وہ بول سکتا ہے نہ سن سکتا ہے اور نہ ہی کوئی عمل کرنے کے قابل رہتاہے تو اس بات سے یہ ثابت کہ جب انسان کی روح جسم سے نکل جائے تو وہ کسی کام کا نہیں رہتا اور یہی مثال ان چاروں چیزوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ تو ہماری فکر یہ ہے کہ ان چیزوں کی تسکین اور ان کا اطمینان کا پورا توازن کے ساتھ فکر و حکمت کی جائے۔ 



سوال آپ کی پہلی تحریر کونسی تھی؟
جواب میری ابتدائی تحریر سندھ کے موضوع پر تھی جس میں سندھ کے حالات اور واقعات بیان کئے تھے اور میں نے اپنی ابتدائی تحریر میں سندھ کے مسائل پر بھی روشنی ڈالی تھی ۔ 



سوال قومی تعمیر و زوال میں نظام تعلیم کا کردار بتائیں؟
جواب اگر موجودہ دور کی بات کی جائے تو ہر قوم کی تعمیر زوال کا شکار ہے جس میں بہت سارے مسئلے مسائل ہمارے معاشرے کو متاثر کررہے ہیں جس میں سے ایک مسئلہ تعلیم کا بھی ہے ۔ تو ہم نے اس مسئلے کے حوالے سے معاشرے میں تعلیم کے نظام پر روشنی ڈالی ہے۔ کہ ہمارا تعلیمی نظام اس طرح ہونا چاہئے کہ جس میں بچوں کو شعور کے ساتھ ساتھ ان کی سوچ اور فکر پر بھی کام کیا جائے تاکہ وہ ہمارے معاشرے کی ہر چیز کو صحیح ڈھنگ سے دیکھیں اور صحیح اور غلط کی پہچان کرسکیں۔ 



سوال آپ کی ایک مشہور کتاب جدید سندھ کے مسائل کو لکھنے کا اصل مقصد کیا تھا چند مسائل بھی بتائیں؟ 
جواب در اصل بات یہ ہے کہ سندھ شدید احساسات کا شکار ہے اور اس کے بہت سے اسباب ہیں یہاں میں کچھ مسائل بیان کرتا ہوں کہ ماضی کی کچھ سر گرمیوں نے سندھ کو بہت متاثر کیا جس میں ون یونٹ کا مسئلہ رہا کہ پنجا ب نے کسطرح سندھ کی حثیت کو دبانے کی کو شش کی کہ چھوٹے چھوٹے کام کے لیے سندھ کو پنجا ب کے پاس جانا پڑتا ۔ اس کے بعد ایک اور مسئلہ سند ھی زبا ن کا تھا ایوب خان کے دور میں سندھی زبان کی سرکاری اہمیت کو ختم کردیا جبکہ سندھی زبان سندھ میں صدیو ں سے بولی جاتی ہے۔ اسی طرح کے مسائل میں نے اپنی کتاب میں قلم بند کیئے ہیں ۔



سوال نوجوانوں کے لیے کو ئی خا ص پیغام ؟
جواب نوجوانوں کے لیے یہی پیغام ہے کہ اپنی فکر کو منفی فکر سے بچائیں اور اپنی سوچ کو تعمیری بنائیں اور نوجوانو ں کو چاہیے لذت زندگی کو بھلاکر ضرورت زندگی پر دیہان دیں اور یہی دستور زندگی ہے۔

No comments:

Post a Comment