Tuesday, September 1, 2015

پروفائل لیاقت علی : بلال حسن weak

Weak
بلال حسن رول نمبر 2k13/MC/28 3rd writing piece

پروفائل لیاقت علی(سوشل ورکر)
یہ سچ ہے کہ دنیا میں ایسے لو گ بھی موجود ہیں جنہوں نے انسانیت کی خدمت کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی اوران لوگوں کی قربانی اور جدوجہد آج بھی تاریخ پر رقم ہے۔ جیسا کہ عبدالستار ایدھی،رمضان چھیپا،انصار برنی اور بہت سی عظیم شخصیات جس میں ایک نام لیاقت علی کا بھی ہے کہنے کو تو یہ ایک عام سا شخص ہے مگرانکی خدمات انسانیت کی بہترین مثال پیش کرتی ہیں کہ کس طرح اس شخص نے انسانیت کی خدمت اور فلاحی کاموں کے لیے اپنا گھر چھوڑ کر جگہ جگہ سفر کیا۔ 



لیاقت علی 1970میں ضلع خیر پور میں پیدا ہوئے انھوں نے ابتدائی تعلیم ایک سرکاری اسکول سے حاصل کی اور 15 سال کی عمر میں حیدرآباد آگئے پھر اپنی بقیہ تعلیم کو حیدرآباد آکر جاری رکھا اگر انکی شخصیت پر نظرڈالی جائے تو کافی پر سکون اور خوش مزاج انسان ہیں اور ہر کسی سے مسکرا کر پیش آتے ہیں بہت ہی سادہ لباس پہننا پسند کرتے ہیں اور ان کی شخصیت عاجزی اورانکساری کی بہترین مثال ہیں۔


لیاقت علی کی اگر خدمات پر نظر ڈالی جائے تو ان کو بچپن سے ہی دوسرں کی مدد کرنے کا شوق رہا اور آہستہ آہستہ یہ شوق جنون بن گیااور انہوں سے1990کے بعد سے فلاحی کاموں کا باقائدہ آغازکیا جس میں یہ اپنے دوستوں کے ہمراہ ضرورت مندوں کی مدد کیا کرتے تھے اوریہ چند دوستوں کے ساتھ مل کر اپنے زاتی اخراجات میں سے ہر ماہ ضرورت مندوں میں راشن تقسیم کیاکرتے تھے پھر چندسال بعد کچھ فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر بلاکسی معاوضہ انسانیت کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنی خدمات کی وجہ سے شہروں شہروں سفرکیا او ر اسی جدوجہد میں انہیں ملک سے باہر بھی جانا پڑا ا ور اپنا آرام وسکون بھلاکر انسانوں کے دکھ دردکو ترجیح دی ۔ا یسے شخص آج کے دورمیں بہت ہی کم نظر آتے ہیں جب لیاقت علی سے گھر چھوڑ نے کی وجہ پر بات کے گئی تو ان کا کہنا تھا کہ اصل زندگی کا مقصد دوسروں کے لیے جینا ہی ہے جب لوگ اپنے مفاد اور کاروبار کے لیے ملک چھوڑ سکتے ہیں تو میں نے تو صرف انسانیت کے لیے اپناگھر چھوڑاہے اور انکا کہنا تھا کہ اگر ہر فرد انسانیت کی خدمت کے لیے اپنا تھوڑا تھوڑا کردار ادا کرئے تومعاشرے میں مفلسی کے مسائل میں واضح کمی آئے گی ۔ اگر انکی موجو دہ خدمات پر نظر ڈالی جائے تواس وقت یہ سیلاب زدگان کی خدمت میں مصروف ہیں ان تمام خدمات میں عملی کردار بہت واضح ہے اور ان کا یہ عملی کردارانسانیت کی خوبصورت مثال ہے۔


یہی وہ لوگ ہیں جو ہمارے معاشرے کا اثاثہ ہیں اور انہی کی وجہ سے انسانیت زندہ ہے جن کا کردار ہمارے معاشرے کے لیے زخم پر مرہم کی طرح ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جو دوسرں کے لیے جیتے ہیں اور یہی انسان کی زندگی کا اصل مقصد ہے۔ 
-------------- -----------------------------------------------------
بلال حسن رول نمبر 2k13/MC/28 3rd writing piece

اسپیلنگ مسٹیکس بہت ہیں۔ اور اسکو پانچ سو الفاظ تک ہونا چاہئے۔ ایڈیٹنگ میں پچاس الفاظ کٹ جائیں گے۔ 

پروفائل لیاقت علی(سوشل ورکر)
یہ سچ ہے کہ دنیا میں ایسے لو گ بھی موجود ہیں جنہوں نے انسانیت کی خدمت کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی اوران لوگوں کی قربانی اور جدوجہد آج بھی تاریخ پر رقم ہے۔ جیسا کہ عبدالستار ایدھی،رمضان چھیپا،انصر برنی اور بہت سی عظیم شخصیات جس میں ایک نام لیاقت علی کا بھی ہے کہنے کو تو یہ ایک عام سا شخص ہے مگرانکی خدمات انسانیت کی بہترین مثال پیش کرتی ہے کہ کس طرح اس شخص نے انسانیت کی خدمت اور فلاحی کاموں کے لیے اپنا گھر چھوڑ کر جگہ جگہ سفر کیا۔ 



لیاقت علی 1970میں ضلع کھیر پور میں پیدا ہوئے انھوں نے ابتدائی تعلیم ایک سرکاری اسکول سے حاصل کی اور 15 سال کی عمر میں حیدرآباد میں آگئے اور اپنی بقیہ تعلیم کو حیدرآباد آکر جاری رکھا اگر انکی شخصیت پر نظرڈالی جائے کو کافی پر سکون اور خوش مزاج انسان ہیں ہر کسی سے مسکرا کر پیش آتے ہیں بہت ہی سادہ لباس پہننا پسند کرتے ہیں عاجزی اورانکساری بہترین مثال ہیں۔



لیاقت علی کی اگر خدمات پر نظر ڈالی جائے تو انکو بچپن سے ہی دوسرں کی مدد کرنے کا شوق رہا اور آہستہ آہستہ یہ شوق جنون بن گیااور انہوں سے1990کے بعد سے فلاحی کاموں کا باقائدہ آغازشروع کیا جس میں یہ اپنے دوستوں کے ہمراہ ضرروت مندوں کی مدد کیا کرتے تھے اوریہ چند دوستوں کے ساتھ مل کر اپنے زاتی اخراجات سے ہر ماہ ضرورت مندوں میں راشن تقسیم کیاکرتے تھے پھر چندسال بعد کچھ فلاحی اداروں کے ساتھ مل کر بلاکسی معافضہ انسانیت کی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصًہ لیا اور اسی خدمات کی وجہ سے شہروں شہروں سفرکر تے اورسکوں بھلاکر دوسروں دکھ دورکرنے والاشخص آج کے دورمیں بہت ہی کم نظر آتے ہیں جب لیاقت علی سے گھر چھوڑ نے کی وجہ پر بات کے گئی تو انکا کہنا تھا کہ اصل زندگی کا مقصد دوسروں کے لیے جینا ہی ہے جب لوگ اپنے مفاد کے لیے ملک چھوڑ سکتے ہیں تو میں نے تو انسانیت کے لیے گھر چھوڑاہے اگر انکی موجو دہ خدمات پر نظر ڈالی جائے تواس وقت یہ سیلاب زدگان کی خدمت میں مصروف ہیں ان تمام خدمات میں عملی کردار بہت واضح ہے اور ان کا یہ عملی کردارانسانیت کی خوبصورت مثال ہے۔



یہی وہ لوگ ہیں جو ہمارے معاشرے کا اساسہ ہیں اور انہی کی وجہ سے انسانیت زندہ ہے جن کا کردار ہمارے معاشرے کے لیے زخم پر مرہم کی طرح ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جو دوسرں کے لیے جیتے ہیں اور یہی انسان کی زندگی کا اصل مقصد ہے۔ 

No comments:

Post a Comment