بچوں میں کھیلونا بندوق کا رجحان
ملک بھرمیں کھیلونا بندوق سے کھیلنے کا ایک رواج چل پڑھا ہے۔ جس سے بچوں میں پڑھائی سے کم لگاؤاور کھیل کود میںآپنا وقت صِرف کرنے کے لیے گھروں اور گلی محلوں میں آپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ کھیلونا بندوق سے کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔تحقیق کرتے ہوئے یہ بات سامنے آئی کے بچے انھیں کھیلونا بندوق سمجھنے کے بجائے ایسے اصلی بندوق سمجھ کر کھلتے ہیں۔بندوق کو لوڈکرکے اور پھر ایک دوسرے کو ٹارگیٹ پہ رکھ کے فائر کرناان کے پسندیدہ کھیل میں شامل ہے۔ بچوں میں کھیلونا بندوق کااستعمال انھیں گیم اور فلموں کے گن مین کو اپناہیروسمجھنا اور ویسے ہی
وہ خود وہی گن مین کے پاور استعمال کرناان کے ذہنوں پرمنفی اثرات پیدا ہو رہیں ہیں۔
وہ خود وہی گن مین کے پاور استعمال کرناان کے ذہنوں پرمنفی اثرات پیدا ہو رہیں ہیں۔
آب مارکیٹ میں کھیلونا بندوق ایسے ڈائزائن اور شیپ میں دستیاب ہے کہ دوسرے کھیلونے ان کے سامنے بے معینے ہے۔ نئی اور جدید قسم کے کھیلونا بندوق سے دکانیں بھری ہے جو بچوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ حال ہی میں فیصل آبادکے مدینہ ٹاؤن کے علاقے میں۱۵سال کے ۲بچے فرحان اور فہد پارک کے قریب کھیلونا بندوق کے ساتھ سیلفی بنا رہیں تھیں کے پولیس نے فائرنگ کر دی جس میں فرحان موقعہ پر ہی دم توڑ گیاجبکہ فہد کو کافی چوٹیںآئی اس حادثہ کو مدِنظر رکھتے ہوئے جب حال ہی میں جیونیوز نے معاشرے میں پھیلے کھیلونا بندوق کے منفی اثرات کا مسئلہ اُٹھایا توسندھ اسمبلی میں قرارداد منصوبہ ہوئی اور عدالت نے کھیلونا بندوق کی تیاری ،درآمداور فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے حتمی قدم بھی اُ ٹھایا۔
بچے ایک دوسرے کو مارنے اور لڑنے کو اپنے جیت سمجھتے ہے اس لیے وہ ان چیزوں سے گہری وابستگی جوڑ لیتے ہیں۔کھیلونا بندوق کے استعمال سے بچوں پربہت بورے نفسیاتی اثرات پڑسکتے ہے ۔ بچوں میں غصہ اور انتشار پسندی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے اور پھر جھگرالوں پن کا شکار ہو جاتے ہیں پھر آستہ آستہ بدلالینے کی خوائش جنم لیتی ہے بچوں میں شوق سے دابنگ،ڈان،وانٹداورکِک مووی دیکھی جاتی ہے ان میں لڑائی اور خون خرابہ دیکھ کر وہ اُسی طرح مارتے ہیں اورویسیِ ہی زبان استعمال بھی کرتے ہیں۔گن نفرت اور جنگ کی نشانی ہے جو بچوں کو لڑنا سیکھاتی ہے اس لیے ہمیں بھڑتے ہوئے تشدد آمیز رویے کی حوصلہ افزائی کو روکنے کے لیے ایسے کھلونوں پر پابندی لگانی چاہیں تاکہ بچوں پر غلط اثرات نہ پڑھیں وہ بچپن ہی سے کھیلونا بندوق سے کھیلنے کے بجائی اپنی پڑھائی سے لگاؤ رکھیے۔
No comments:
Post a Comment