Friday, September 18, 2015

انٹرویو۔جلال الدین اسٹیشن فائر آفیسر حیدرآباد

Received after due date. Can not be considered for marks. 
نام محمد مہد ۔رول نمبر 122 بی ایس پارٹ 3 

انٹرویو۔جلال الدین اسٹیشن فائر آفیسر حیدرآباد 

�آ

س: پاکستان بننے کے بعد حیدرآباد میں کتنے فائر اسٹیشن تھے اور کون کونسی جگہ پر واقع تھے؟

ج: پاکستان کے قیام کے بعد حیدرآباد میں 2فائر اسٹیشن قائم کئے گئے جس میں سے ایک کا نام تھوڑا چاڑی فائر اسٹیشن تھا اور اب اس کا نام تبدیل کر کے عنایت اللہ فائر اسٹیشن رکھ دیا گیا تھا یہ اسٹیشن فقیر کے پیڑ پر واقع ہے اور دوسرا فائر اسٹیشن ٹاور مارکیٹ پر قائم کیا گیا تھا ۔اور پھر جب لطیف آباد کی پلاننگ کی گئی تو ایک اور فائر اسٹیشن ما جی اسپتال کے پیچھے قائم کیا گیا اور پھر جیسے جیسے حیدرآباد کی آبادی میں اضافہ ہوتا گیا تو ایک اورقاسم آباد فائر اسٹیشن کے نام سے رانی باگ اوپین ائیر ٹھٹیر کے نیچے قائم کیا گیا تھا اور یہ سارے اسٹیشن چوبیس گھنٹے امن ہویا جنگ قدرتی آفات یا پھر ڈیزاسٹر ہو یا پھر انسانی غلطی کی وجہ سے کوئی بھی حادثات ہوں ان سب آفات سے نمٹنے کے لئے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔


س:آپ کو کتنے سال ہوگئے اس محکمے میں کام کرتے ہوئے ؟اور اپنی سروس میں کتنے حادثات دیکھے اور کوئی ایسا واقع جو کہ ابھی تک یاد ہو؟

ج: مجھے اس محکمے میں تقریبا28سے 30 سال ہو گئے اور اس وقت سے میں نے سیکڑوں ایسے واقعات دیکھے ہیں جنہیں بیان کرنا بہت مشکل ہے اور اگر بیان کیا جائے تو کئی دن بیت جائے گیں اور ایک دو واقعات ہیں جنہیں میں آج بھی نہیں بھولا جس میں سے ایک واقع میرپورخاص روڈپر کوچ میں آگ لگنے کا ہے جس میں 40افراد جھلس کر جاں بحق ہوگئے تھے اور دوسرا واقع سپر ہاوے پر نوریاباد کے مقام پر بس اور ٹرک کے تصادم کے باعث پیش آیا جس میں 35سے زائدقیمتی انسانی جانیں ذائعہ ہوئی۔



س : جب کسی جگہ آتشزدگی ہوتی ہے تو کتنا وقت لگتا ہے آپکو وہاں پہچنے پر اور کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

ج : فائر برگیڈ کے عملے کو آگ لگنے یا کسی حادثے کی بروقت اطلاع ملتی ہے توفائر برگیڈ کا عملہ فوری طور پر تیا ر رہتا ہے اور جگہ کو مدِنظر رکھتے ہوئے 5 سے 7منٹ میں پہچنے کی کوشش کرتا ہے اور مشکلات کا سامنہ اس وقت کرنا پرتا ہے جب تنگ سڑکوں پر ٹریفک جام رہتا ہے اور تقریبا حیدرآباد میں تجاؤزات میں کی برمار ہونے کی وجہ سے بھی کئی مشکلات کا سامنہ کرنہ پڑتا ہے۔مگر ہماری کوشش ہوتی ہے کہ جلد سے جلد پہنچ جائیں اور دوسری سب سے بڑی وجہ لوگوں میں اویرنیس کا بھی ہے۔



س : سب سے پہلے حادثے کی جگہ پر پہنچ کر کیا کام کرتے ہیں اور ایک گاڑمیں کتنا عملہ بروقت جاتا ہے حادثے کی جگہ پر؟ْ

ج: سب سے پہلے حادثے کی جگہ پر پہنچ کر شفٹ انچارج فائر مینوں کے کرو کو ہدایت دیتا ہے کہ آگ پر قابو پایا جائے اورپھر اس جگہ کا جائزہ لیتا ہے اگر کوئی شخص اندر ہوتا ہے تو فوری طور پر انسانی جان کو بچایا جاتا ہے ۔جب گاڑی اسٹیشن سے روانہ ہوتی ہے تو اس وقت اس میں چھ افراد کا عملہ موجود ہوتا ہے ایک شفٹ ایچارج ،ڈرائیور اور ایک فائر مینوں کا کرو جو کہ 4افراد پر مشتمل ہوتا ہے جو کہ آگ کو کنٹرول کرتا ہے۔اگر آگ زیادہ بھڑک جائے تو دوسرے فائر اسٹیشنوں سے گاڑیوں کو طلب کیا جاتا ہے اور اگر کئی زیادہ آتشزدگی بھڑ جائے تو ڈپٹی کمشنر کے ذریعے دوسرے شہروں سے گاڑیوں کو طلب کیا جاتا ہے ۔



س : اس وقت حیدرآباد میں کتنی گاڑیاں فائر برگیڈ کے پاس ہے اور کتنا سازو سامان ہے آگ سے لڑنے کے لئے ؟اور اگر ایک گاڑی کا پانی ختم ہو جائے تو دوسری گاڑی کو کتنا ٹائم لگتا ہے پانی بھر کر لانے میں؟ْ

ج: اس وقت پورے حیدرآباد میں پانچ فائر اسٹیشنوں پر تقریبا 14سے 15گاڑیاں ہیں جو کہ پورے حیدرآباد کے لئے ناکافی ہے کیونکہ انٹرنیشنل فائر لاء کے مطابق ایک لاکھ کی آبادی پر ایک فائر اسٹیشن ہونا چاہیے اور سازوسامان بھی نا ہونے کے برابر ہے۔حیدرآباد میں گاڑیوں کو پانی بھرنے کے لئے پمپنگ اسٹیشنوں پر جانا پڑتا ہے ایک گاڑی کو پانی بھرنے کے لئے 3سے 5منٹ درکار ہوتے ہیں جبکہ حیدرآباد میں کل تین پمپنگ اسٹیشن ،ایک مانا ڈوری ،دوسرا قاسم آباد پمپنگ اسٹیشن اور تیسرا لطیف آباد چھ نمبر پمپنگ اسٹیشن ہے۔جب حادثے دوران پانی ختم ہوتا ہے تو زیادہ ٹریفک اور تجاؤزات کی وجہ سے دن کے اوقات میں اس کا دورانہ 30سے 45منٹ لگ جاتے ہیں اگر رات کے وقت ہو تو 10سے 12منٹ لگتے ہیں کیونکہ حیدرآباد میں پمپنگ اسٹیشنوں کی تعداد بھی بہت کم ہے ۔



س :زیادہ تر آگ لگنے کی کیا وجہ سامنے آتی ہے اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت کس طرح آگ پر قابو پا سکتے ہیں ؟

ج:زیادہ تر آگ لگنے کی وجہ شورٹ سرکٹ ،گیس کا لیک ہونا یا پھر سامان کا بے ترتیب رکھا ہونا اور انسان کی خد کردا ایسی کئی غلطیاں ہوتی ہیں جس کے باعث آگ لگتی ہے اور اگر آگ لگ جائے تو سب سے پہلے اس جگہ کو خالی کروالیا جائے تا کہ جانی نقصان ہو نے سے بچایا جائے آگ بجانے کے لئے سب سے بہتر میڈیا پانی ہے جو ٹھوس فائر کو کنڑول میں کر سکتا ہے اور اگر لیکویڈ فائر ہو مثلاپیٹرول ،ڈیزل ،آئل ،گیرس یا کھانے کے تیل سے آگ لگ جائے تو فوم کا استعمال سب سے اچھا ہے اگر لیکویڈ فائر میں پانی کا استعمال کیا جائے گا تو آگ اور بھڑک جائے گی جس سے کئی گناہ نقصان ہو سکتا ۔



س:لوگوں کو کیا میسج دینا چاہے گیں کہ لوگ اس سے کیسے بچ سکتے ہیں۔

ج:لوگوں کے لئے میں یہ میسج دینا چا ہو گا کہ دنیا میں سب سے خطرناک آگ ہے اس کو بجانے یا اس سے بچنے کے لئے فائر برگیڈ ،سول

ادارے یا دیفینس اداروں سے تربیت یا اویرنس حاصل کریں تا کہ لوگ اپنی جان و مال کی حفاظت کر سکے ۔
Key words: Fire station, Mahad , Hyderabad, Jalaluddin, Sohail Sangi,
This practical work was carried under supervision of Sir Sohail Sangi

No comments:

Post a Comment